ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہوئے نہیں دیکھا ، پھر فرمایا کہ میں تو کہا کرتا ہوں اگر میرے پاس دس ہزار روپیہ ہو سب کی تنخواہ کر دوں پھر دیکھو خود ہی سب وہابی بن جاویں ۔ اہل باطن کے پاس روپیہ وافر ہے اس کے لالچ میں ان کی خواہشوں کی موافقت کرتے ہیں ۔ اہل حق بیچاروں کے پاس روپیہ کہاں مگر اس پر بھی ان کو شب و روز " ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا " کا مشاہد ہوتا ہے ۔ بڑا بننے کا مرض عام ہو گیا ہے ملفوظ 363 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل کیا ٹھکانا ہے ترفع کا عموما چھوٹی چھوٹی قومیں اپنے حسب و نسب ہی کو چھپانا چاہتی ہیں اور بڑے خاندانوں میں داخل ہونا چاہتے ہیں مگر شرعا یہ بڑا گناہ ہے پھر علاوہ گناہ کے ان چیزوں میں کیا رکھا ہے کام کی باتیں کرنا چاہیے یعنی وہ کام کرو جس سے ذلت گلوگیر نہ ہو پھر خود بخود معزز ہو جاؤ گے قوم کو کوئی دیکھے گا بھی نہیں ۔ اصل عزت افعال کی ہے نہ کہ قوم کی اب شرفاء ہی کو دیکھ لیا جائے جو جیسے عمل کر رہا ہے ویسا ہی اس کے ساتھ لوگ برتاؤ کرتے ہیں باقی بعض لوگوں کا یہ خیال کہ شرفاء ہم کو نظر تحقیر سے دیکھتے ہیں یہ بالکل غلط ہے اخلاق و افعال میں جو جس درجہ کا ہوتا ہے اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کیا جاتا ہے اور یہ ایسی بات ہے جو شرفاء کے لیے بھی عام ہے اگر وہ ذلیل کام کرتے ہیں ان کو بھی ذلیل سمجھا جاتا ہے پھر غیر اختیاری چیز پر کسی کو کیا حق ہے کہ دوسرے کو حقیر سمجھے ، اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ اگر کسی کی دونوں آنکھیں ہوں تو شکر تو واجب ہے مگر اندھوں کو حقیر سمجھنا تو جائز نہیں ہے ۔ بیوی کو اپنے خاوند کیلئے تعویذ کرانے میں تفصیل ( ملفوظ 364 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فقہاء نے لکھا ہے کہ بیوی اگر خاوند کے لیے محبت کا تعویذ کروا لے تو حرام ہے یہ ایک جزئی ہے جو ظاہرا مطلق ہے مگر واقع میں یہ تفصیل کی محتاج ہے ۔ وہ تفصیل یہ ہے کہ جو حقوق خاوند کے ذمہ واجب ہیں ان کے لیے تو حب کا تعویذ وغیرہ جائز ہے اور جو حقوق شرعا اس پر واجب نہیں محض تبرع ہیں اس میں ایسی تدبیرات سے اس کی رائے اور آزادی کو سلب کرنا یہ حرام ہے کیونکہ تبرع میں جبر حرام ہے