ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ایک صاحب کے کارڈ میں سات سوال ( ملفوظ 439 ) فرمایا کہ ایک صاحب کا کارڈ آیا تھا اس میں سات سوالات کیے تھے میں نے لکھ دیا کہ تمہیں رحم نہیں آیا خود لفافہ میں بھی دو سوال سے زیادہ نہ ہوں نہ کہ کارڈ میں سات سوال ۔ اب بتلائیے کہاں تک خوش اخلاق بن سکتا ہوں ۔ ایک کارڈ میں سات سوالات کا جواب کس طرح لکھ دیتا ایسے ایسے بدفہموں سے پالا پڑتا ہے یہ لوگ یہ سمجھتے ہوں گے کہ اور کوئی کام نہ ہو گا اس لیے اتنے سوال بھیج دیتے ہیں پھر یہ سب سوالات اسی وقت تک ہیں کہ مفت جواب مل جاتا ہے اگر فی سوال قلیل فیس بھی مقرر کر دی جائے تو امید ہے کہ ایک سوال بھی نہ آوے ۔ ایک مولوی فتوی کی فیس لیتے ہیں وہ اس کو چھپاتے بھی نہیں ، اعلان کر کے لیتے ہیں اور صاحب تجارت کا تو اعلان ہونا ہی چاہیے اور دیوبند کثرت سے فتوے آتے ہیں ایک پیسہ بھی نہیں لیا جاتا اور گو لینا جائز ہے مگر اس طرز میں یعنی لینے میں آزادی نہیں رہ سکتی اس لیے یہ اچھا طرز نہیں ۔ ہر چیز کا اہتمام ( ملفوظ 440 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے یہاں الحمد للہ ہر چیز کا اہتمام ایسا ہے کہ اس میں رائی برابر بھی کسی پر گرانی نہ ہو ، سالہا سال میں مرتب ہوئے ہیں قواعد ۔ شرح صدر ہونے پر قواعد سے جواب لکھ دینا ( ملفوظ 441 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں بعض اوقات قواعد سے جواب لکھ دیتا ہوں مگر جبکہ شرح صدر ہو جائے اور اگر شرح صدر نہ ہو تو نہیں لکھتا ۔ قواعد سے دوسروں کی راحت مقصود ہے ( ملفوظ 442 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ان قواعد اور اصول کی بدولت اگر مجھ کو بھی طبعی راحت مل جائے تو اس کو بھی جی چاہتا ہے لیکن اگر یہ نہ ہو تو دوسروں کو تو راحت ہوتی ہے سو یہ بھی میری ہی راحت ہے ۔