ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
سے بیعت کی ہے اتنا بڑا شخص اتنا بڑا عالم حضرت کے کمالات باطنی کا اعتراف کر رہا ہے ۔ آخر حضرت میں کوئی چیز تو تھی ورنہ اگر حضرت میں کوئی چیز نہ ہوتی تو ایسے لوگ جن کی صاف بیانی کی یہ کیفیت ہے وہ کیا معتقد ہو سکتے تھے ہم کو اپنے بزرگوں کی ان ہی باتوں پر فخر ہے کہ ان کے یہاں ہر چیز اپنے مرتبہ پر رہتی ہے کوئی افراط تفریط نہیں ۔ دنیا کے جھگڑے اور اہل اللہ کا غم ( ملفوظ 23 ) فرمایا کہ آج کل یہ نئی نئی چیزیں دنیا میں چل رہی ہیں ۔ خصوص ہندوستان میں آئے دن ایک نیا ترانہ لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سب کی ان میں شرکت ہو ۔ میں کہتا ہوں کہ تم کو ملک کی فکر قوم کا غم اور اہل اللہ کو ایک غم ایسا ہے اور ایک ایسی فکر ہے کہ اگر تم کو بھی وہی غم اور فکر لگ جائے تو واللہ سب جھگڑے بھول جاؤ مگر اس کی تو تم کو ہوا تک بھی نہیں لگی اور وہ لگانے سے لگتی ہے بدوں لگائے تھوڑا ہی لگ سکتی ہے اور وہ فکر اور غم ایسا ہے کہ جب حضرت ابراہیم ادہم بلخی نے سلطنت ترک کر دی تو وزیر نے حاضر ہو کر عرض کیا کہ سب ارکان پریشان ہیں پھر چل کر تاج و تخت کو سنبھالئے ۔ فرمایا یہ ظاہر ہے کہ فکر اور غم میں ایسے تعلقات کا حق ادا نہیں کر سکتا اس لیے معذور ہوں ۔ وزیر نے عرض کیا وہ ایسا کیا غم ہے کہ جس کا کوئی علاج ہی نہیں ، وزیر کے اصرار پر فرمایا کہ حق تعالی فرماتے ہیں : فریق فی الجنۃ و فریق فی السعیر ( یعنی قیامت میں دو گروہ ہوں گے ایک جنتی اور ایک دوزخی ) یہ بتلاؤ میں کون سے گروہ سے ہوں گا یہ ہے وہ غم اس کا دفع کرو ؟ وزیر نے عرض کیا کہ حضور میں آپ کے غم اور فکر کو کیا دفع کرتا مجھے خود اپنی فکر پڑ گئ ۔ اسی سلسلہ میں بطور جملہ معترضہ کے فرمایا کہ اس فکر کے اثر پر یاد آ گیا ۔ ایک مرتبہ اکبر بادشاہ شب کو محل میں پڑا ہوا تھا ، آرام کا وقت تھا کہ دفعتا عارض کی وجہ سے روشنی گل ہو گئی تو بادشاہ کو قبر کی تاریکی کا خیال آ گیا کہ یہاں پر باوجود یکہ حشم خدم فوج پلٹن سلطنت حکومت سب ہی کچھ ہے مگر روشنی گل ہو جانے سے کوئی اس وحشت کو رفع نہیں کر سکتا تو قبر میںجہاں کچھ بھی نہ ہو گا دو گز گہرا گڑھا اور تنہائی ہو گی وہاں اس اندھیرے میں کیا حشر ہو گا ، صبح کو جو اٹھ کر دربار میں آیا بیربل نے دیکھا کہ بادشاہ کا چہرہ