ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہیں کہ میاں یہ تو پرانے خرانٹ ہیں ، پرانی لکیر کے فقیر ہیں ان سے تو زمانہ شناسی کی امید نہیں ، یہ تو پک گئے اچھا صاحب ہم تو جیسے کچھ ہیں ، تم اپنے بچوں کو روشن دماغ مولوی بناؤ ، ہم خاک نشین سہی ذلیل سہی تم کو ہماری خیر خواہی کرنے کی کیا ضرورت تم اپنی فکر کرو ۔ آج کل کے شمس العلماء شمس مکسوف ہیں ( ملفوظ 360 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل شمس العلماء شمس تو ہیں مگر شمس مکسوف ہیں ۔ حد سے تجاوز تقوی میں بھی برا ہے ( ملفوظ 361 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حد سے تجاوز کرنا کسی چیز میں بھی پسندیدہ نہیں حتی کہ تقوی میں بھی اسی واسطے ایک مولوی صاحب جو نہایت متقی تھے وہ کہتے تھے کہ میں ڈرتا ہوں کہیں اس پر مواخذہ نہ ہو کہ تو اتنا متقی کیوں تھا ان کی مراد یہی غلو ہے ۔ حقیقت میں صوفیاء اور فقہاء حکماء امت ہیں ۔ یہ تو ایک صوفی کا قول تھا باقی فقہاء نے لکھا ہے کہ زہد بارد قابل تعزیر ہے اس کی مثال لکھی ہے کہ کوئی شخص گیہوں کا ایک دانہ اٹھا کر دکھاتا پھرے کہ اس کا کون مالک ہے تو اس کو مستحق تعزیر فرمایا ہے کیونکہ شریعت نے اس کو متقوم نہیں فرمایا اور یہ اس کو لقطہ بنا کر متقوم میں داخل کرتا ہے اس کو زہد خشک اور زاہد بارد کہتے ہیں اور درحقیقت اس میں اظہار ہے اپنے ورع اور تدین کا ۔ 17 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ ہمارے اکابر اور اہل بدعات ( ملفوظ 362 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے اکابر اہل بدعت کی مذمت میں بھی غلو نہیں فرماتے کیونکہ یہ اہل بدعت اگر اپنے علماء کے کہنے سے غلطی اور دھوکہ میں ہیں تو معذور ہیں ۔ اللہ تعالی معاف فرما دیں گے اور اگر قصدا ایسا کرتے ہیں تو مواخذہ فرمائیں گے ہم کیوں اپنی زبان گندی کریں اس لیے اپنے بزرگوں کو کچھ زیادہ کہتے ہوئے یا لکھتے