ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تو سماع وغیرہ سب ایک طرف رکھے رہ جاویں اس میں جو لطف ہے وہ اس میں کہاں ۔ ذکر خفی اور ذکر بالجہر میں ریاء ( ملفوظ 205 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک نقشبندی نے چشتی سے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر جہر کرتے ہو ؟ یہ اشارہ تھا ذکر جہر میں شائبہ ریاء کا ہے حتی کہ ہم تک کبھی اس کی خبر پہنچ گئی ۔ چشتی نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر خفی کرتے ہو ۔ عجیب دیا مطلب یہ کہ اظہار ذکر میں ہم تم دونوں برابر ہیں ۔ چنانچہ تمہارے ذکر کی ہم کو خبر پہنچ گئی پس اگر اس میں ریاء ہے تو اس میں بھی ریاء ہے اور حضرت مولانا گنگوہی نے ایک ذاکر کے اس شبہ پر کہ اس میں ریاء ہے یہ جواب فرمایا تھا کہ ذکر جہر میں تو سب دیکھ رہے ہیں کہ اللہ اللہ کر رہے ہیں اور ذکر خفی میں گردن جھکائے بیٹھے ہیں دیکھنے والے سمجھتے ہیں کہ نہ معلوم لوح و قلم عرش کرسی کی سیر کر رہے ہیں تو اس حساب سے ذکر خفی میں ذکر جہر سے زیادہ ریاء ہے ۔ 12 شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم شنبہ عورتوں میں حیاء کا تحفظ ( ملفوظ 206 ) فرمایا کہ یہاں پر میں نے سب رسموں کے چھڑانے کی کوشش کی ۔ گو وہ فی نفسہ مباح ہی ہوں کیونکہ اس میں عارضی مفاسد مگر دو رسموں کے چھڑانے کی کوشش نہیں کی کیونکہ ان میں مصالح تھے ایک تو لڑکی کو ہفتہ دو ہفتہ کے لیے مائیوں بٹھانے کی رسم ہے مائیوں کے رسم کی حقیقت یہ ہے کہ چند مائیں یعنی گھر کی بڑی بوڑھی عورتیں جمع ہو کر مکان کے ایک گوشہ میں لڑکی کو لے کر بٹھلا دیتی ہیں اس وجہ سے اس کو مائیوں کہتے ہیں ۔ میں نے اس کو نہیں چھڑایا اس میں حیا کا تحفظ ہے اور ایک منہ پر ہاتھ رکھنے کی رسم ہے اس میں بھی تحفظ ہے حیاء کا اس سلسلہ میں فرمایا کہ عرب کے اندر رسم ہے کہ شوہر جب اول شب میں دلہن کے پاس آتا تو دلہن شوہر کے آتے وقت تعظیم کے لیے کھڑی ہوتی ہے اور سلام کرتی ہے اور شوہر اپنے زائد کپڑے جو اتارتا ہے ان کو لے کر سلیقہ سے موقع پر رکھتی ہے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ ہے تو بہت اچھی بات فرمایا کہ واقعی اچھی بات ہے مگر ہندوستان کے لیے اس کو پسند نہیں کرتا