ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بولنے کی عادت ہے میں نے لکھا تھا کہ اگر سوچ کر بولو تو کیا اس سے بچنا اختیار میں نہیں کیا تب بھی جھوٹ ہی بولو گے ، آج پھر بھی خط آیا ہے لکھا ہے کہ واقعی سوچ کر بولنا جھوٹ کا علاج ہے ۔ اب انشاء اللہ تعالی سوچ کر بولا کروں گا ، فرمایا کہ حضرت اختیاری اور غیر اختیاری کا مسئلہ نصف سلوک سے زیادہ ہے اور توسع کر کے کہتا ہوں کہ کل سلوک ہے دعوے سے تو کہتا نہیں مگر اکثر ہے یہی کہ جس کے ساتھ جو معاملہ کیا جاتا ہے اکثر صحیح نکلتا ہے اور اس میں دعوے کی چیز ہی کونسی ہے اللہ تعالی جس سے کام لیتے ہیں اس کی مدد فرماتے ہیں ۔ وساوس کا بہترین علاج ( ملفوظ 33 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بہترین علاج وساوس کا یہی ہے کہ ان کی زیادہ پروا نہ کرے اور نہ ان کی طرف التفات کرے اس سے خود بخود دفع ہو جاتے ہیں ۔ صلوۃ اللیل اور صلوۃ تہجد میں فرق ( ملفوظ 34 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ دو نمازیں الگ الگ ہیں ایک صلوۃ اللیل اور ایک تہجد تو سونے سے قبل تو صلوۃ اللیل ہو گی ۔ گو وہ بھی قائم مقام تہجد کے ہو جاتی ہے اور سونے کے بعد تہجد ہو گا جس کے خاص فضائل آئے ہیں لغت میں تہجد کے معنی ہیں :" القیام من النوم " یہودیوں کی عداوت ( ملفوظ 35 ) ایک سلسلہ میں یہودیوں کے متعلق ذکر آ گیا ، فرمایا ایک صاحب ہرات کے رہنے والے یہاں آئے تھے ، بڑے آدمی تھے وہ بیان کرتے تھے کہ وہاں یہ لوگ اسلامی رعایا ہیں اس لیے کوئی حرکت اعلانیہ تو نہیں کر سکتے لیکن مخفی عداوت اسلام سے ان کو اس قدر ہے کہ ایک لڑکا پالتے ہیں اس کا نام محمد رکھتے ہیں بڑا ہو جانے پر اس کو نہایت ذلت سے قتل کرتے ہیں کیا ٹھکانا اس عداوت کا ۔ دوسرے کو خط لکھتے ہوئے گھورنا خلاف ادب ہے ( ملفوظ 36 ) فرمایا لوگ میرے کہنے سننے کو تو دیکھتے ہیں مگر آنے والوں کی حرکات