ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کو شیوخ کی تقلید سے عار آتی ہے ، طریقت کے غیر مقلد ہو جاتے ہیں مگر اس طریق میں تمام تر مدار اعتماد پر ہے مگر بعض کو نہیں ہوتا حلانکہ اعتماد بڑی چیز ہے یہی حاصل ہے تقلید شیوخ کا ۔ علماء کیلئے شہادت اور دعوت میں شرکت نہ کرنا ( ملفوظ 146 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ علامہ شامی نے تو یہاں تک نقل کیا ہے کہ فقہاء اور علماء کو کسی کی شہادت بھی نہ دینی چاہیے اس کا راز یہ ہے کہ ان کو سب مسلمانوں سے یکساں تعلق رکھنا چاہیے اور شہادت میں ایک فریق میں شمار کیا جائے گا اور یہ بھی نقل کیا ہے کہ کسی کی دعوت نہ کھائیں ، اس کا راز یہ ہے کہ آج کل اس میں ذلت ہے ۔ واقعی یہ حضرات فقہاء حقیقت کو سمجھتے ہیں ، حکیم ہیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ والد صاحب کے لیے دل سے دعا نکلتی ہے ایسی تعلیمات سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ شیخ تھے جب کبھی کہیں دعوت ہوتی تو ہم کو ساتھ نہ لے جاتے تھے ۔ جیسا کہ لوگوں کی عادت ہے کہ چھوٹے بچوں کو ساتھ لے لیتے ہیں ، رمضان المبارک میں پانچوں مسجدوں میں ختم کے روز بڑے پیمانے پر مٹھائی تقسیم ہوتی تھی تو جس روز ختم ہوتا تھا والد صاحب ہم لوگوں کو یا تو مٹھائی یا روپیہ دے دیتے اور فرماتے اگر وہاں جاتے دھکے مکے کھاتے اور پھر بھی اتنی مٹھائی نہ ملتی اب وافر مٹھائی منگا کر جی بھر کر کھا لو ۔ ان کی تربیت کی بدولت ایسی چیزوں میں آج تک جھجک ہے گو اللہ واسطہ کا کھاتے کھاتے ساری عمر گزر گئی مگر جو اس وقت جھجک تھی وہ اب تک باقی ہے واقعی بچپن کی عادت کو بڑا دخل ہوتا ہے ۔ پھر فرمایا کہ دعوت میں بچوں کے ساتھ لے جانے پر ایک ولایتی کی بیان کی ہوئی حکایت یاد آئی کہ ولایت میں جب کسی تقریب میں دعوت ہوتی تو سب لوگ اپنے اپنے بچوں کو ساتھ لے جاتے ۔ ایک ولایتی نے تماشا کیا کہ اس کا ایک بچھڑا تھا اس کو اپنے ہمراہ لے گیا اور مجمع میں کہا کہ ہمارا کوئی بچہ تو ہے نہیں ہمارا یہی بچہ ہے اس کو بھی سب کے ساتھ کھانا کھلائیں گے ، لوگوں کو بے حد شرمندگی ہوئی اور اس رسم کو چھوڑ دیا ۔