ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بدون ان قیود کی رعایت کے لپیٹ لیتے ہیں اور یہ بہت ہی برا ہے کہ جس میں خود مبتلا ہو اس کو کھینچ تان کر جائز کرنے کی کوشش کرے اس سے اچھا ہے کہ اپنی غلطی کا اقرار کر لے ۔ لفظ " حضور " کا استعمال ( ملفوظ 277 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضور کا لفظ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ استعمال ہوتا ہے ۔ کیا یہ الفاظ اوروں کے لیے بھی استعمال کرنا جائز ہے ؟ فرمایا کہ جہاں پہلے سے تخصیص ہو جائے وہاں یہی حکم ہے جہاں پہلے ہی سے عموم ہوں وہاں یہ حکم نہیں ۔ عورتوں کا سفید لباس پہننا ( ملفوظ 278 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ تشبہ کا مسئلہ نہایت نازک ہے لوگ اس کو ہلکا سمجھتے ہیں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ عورتیں خصوص لڑکیاں آج کل سفید لباس پہننے لگی ہیں یہ مردوں سے تشبہ تو نہ ہو جائے گی ، فرمایا کہ وہاں کے رسم و رواج پر ہے دیکھ لیا جائے کہ عام دیکھنے والوں کو اس سے کھٹک تو نہیں ۔ فضول سوالات کا مرض عام ہو گیا ہے ( ملفوظ 279 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل فضول سوالات کرنے کا مرض قریب قریب عام ہو گیا ہے ۔ شاہ جہاں پور میں ایک طالب علم نے مجھ سے دریافت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو شفاعت کا اذن ہو چکا یا وہاں پر ہو گا ، میں نے کہا کہ اس تحقیق سے فائدہ کیا کہا کہ ویسے ہی پوچھتا ہوں ، میں نے کہا آخر اس سوال کی غایت کیا ہے یہ تو معلوم ہے کہ شفاعت ہو گی اور یہ بھی معلوم ہے کہ بعد اذن کے ہو گی ۔ اب یہ کہ یہاں اذن ہو چکا یا وہاں ہو گا ۔ اس سوال کی کیا ضرورت پیش آئی ، مولوی مسیح الزمان خاں شاہ جہان پوری بڑے ہی ظریف تھے ، وہ بھی تشریف رکھتے تھے ، کہنے لگے کہ بڑا فائدہ ہے اگر ان کو یہ تحقیق ہو گئی کہ اذن ہو چکا ، تب تو مایوس ہو کر بیٹھ جائیں گے اور اگر یہ معلوم ہوا کہ ابھی نہیں ہوا تو یہ بھی درخواست کریں گے ۔ شاید ان کے حق میں قبول ہو جائے وہ طالب علم بہت شرمندہ ہوا اور پھر سوال نہیں کیا ، اس قسم کے سوالات کرنا فضول وقت کو برباد کرنا ہے ۔