ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
میں آپ کے تمام اخراجات کا کفیل ہوں گا ، تب تو پیر صاحب کے پیروں تلے زمین نکل گئی ۔ لوگوں کی بیہودگی اور حضرت کا جواب ( ملفوظ 77 ) فرمایا کہ آج ان صاحب کا خط آیا ہے جو خواجہ صاحب کے ذریعہ سے کچھ کہنا چاہتے تھے ، لکھا ہے کہ مجھ کو قرآن شریف حفظ کرنے کا بہت شوق ہے ۔ حضرت والا برکت کے لیے شروع کرا دیں ، جواب میں تحریر فرمایا کہ اگر محض برکت مقصود ہے تو کیا دعا میں برکت کم ہے دعا کرا لیں اور اگر کم بھی ہے تو جب زیادہ آپ کی قدرت سے باہر ہے تو کم ہی پر اکتفا کر لینا چاہیے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ خرچ بھی کیا اور کامیابی بھی نہ ہوئی ، فرمایا کہ دعا کرا لیں اس سے زیادہ کیا کامیابی ہو گی ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس جواب میں ان تمام غیر ضروری خواہشوں کی اصلاح ہے اگر ان کی اس خواہش کو پورا بھی کر دیا جائے تو کوئی ایسی مشکل بات نہیں مگر آئندہ کے لیے دروازہ کھلتا ہے فرمائشوں کا ، نہ معلوم کیا کیا خواہش قلب میں پیدا ہوں جن میں کبھی تو عذر کرنا پڑے ہی گا سو جو آئندہ چل کر تجویز کروں گا ، وہ آج ہی کیوں نہ کر دوں تا کہ دروازہ ہی بند ہو جائے اور یہ قواعد اور اصول میں نے تجربہ کے بعد تجویز کیے ہیں جن کو حقیقت کی خبر نہیں ان کو سن کر ضرور وحشت ہوتی ہے ۔ میں ایک واقعہ عرض کرتا ہوں اس کو سن کر فیصلہ کیجئے گا کہ فرمائشوں کو کہاں تک پورا کیا جا سکتا ہے ۔ ایک صاحب یہاں پر آئے اور کہنے لگے کہ تم اپنی جیب یعنی زبان میرے منہ میں دے دو میں چوسوں گا ، مجھ کو تو اس تصور ہی سے متلی ہونے لگی ، کیا واہیات فرمائش ہے میں نے نہایت تیزی کے لہجہ میں ڈانٹا ، کہنے لگے کہ تو میں جاؤں میں نے کہا کہ چاہے رہو یا منہ کالا کرو نکل جاؤ ، یہاں سے اب فرمائیے اس میرے جواب پر کیا اعترض ہے ، حضرت گھر بیٹھے فیصلہ کرنا بہت آسان ہے ذرا یہاں رہ کر دیکھئے تب حقیقت کا انکشاف ہو کہ آنے والوں کی زیادتیاں ہیں یا میری ۔ اس طریق کا حاصل اپنی تجویز کو فنا کرنا ہے ( ملفوظ 78 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تمام طریق کا حاصل یہ ہے کہ اپنی تجویز کو فنا کر دو ، دوسرے کی تجویزوں پر عمل کرو ، نفع اس وقت ہو گا کہ طالب