ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
( بھلے برے کے امتیاز میں لڑائی جھگڑے کی یہاں کہاں فرصت ہے کہ یہ دل تو صلح کی باتوں سے بھی بھاگتا ہے ، یعنی ہر فضول کام سے ۔ ) اور واقعی اگر آپ کو وہ غم اور فکر جو اہل اللہ پر غالب ہے چھو بھی جائے تو پتا پانی ہو جائے ، کیا ملک اور قوم کا ترانہ گاتے پھرتے ہو بھول جاؤ ان قصوں کو اور نکل جاؤ جنگلوں کو ۔ اہل سماع کی حالت فسق و فجور ( ملفوظ 24 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہ جو آج کل اہل سماع ہیں وہ اہل سماء نہیں ، اہل ارض ہیں کچھ خبر نہیں جو جی میں آتا ہے کرتے ہیں نہ احکام کی فکر نہ حدود کی پروا کہاں تک ان لوگوں کے افعال کی تاویل کی جائے ، کھلم کھلا فسق و فجور میں مبتلا ہیں ، آخرت کی تو ان لوگوں کو فکر ہے ہی نہیں خدا معلوم کیا دماغوں میں بھرا ہے ۔ اسرار کے اظہار میں خطرات ( ملفوظ 25 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اظہار اسرار میں بہت سے خطرات ہیں جو حضرات مغلوب الحال ایسا کر گئے اس سے بہت سے نا اہل اور بد فہم گمراہ ہو گئے ۔ یہ تو علمی ضرر ہے اور ایک عملی ضرریہ ہے کہ اس میں لگ جانے سے یہ خود اچھا خاصہ مشغلہ ہو جاتا ہے اور جو کام کرنے کے ہیں وہ رہ جاتے ہیں اس لیے میں کہا کرتا ہوں کہ ان چیزوں کی طرف تو التفات بھی نہ کرنا چاہیے ، اصل چیز التفات کی احکام کی اتباع ہے یہ بڑی چیز ہے ۔ خیر کا مفضی الی الشر ہو جانا ( ملفوظ 26 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ جی ہاں کبھی خیر بھی مفضی الی الشر ہو جاتی ہے اور وہ اس طرح کہ اس خیر کا کرنے والا حقیقت سے بے خبر ہے مثلا خرچ کیا اور نیت یہ ہے کہ دوسرے دیکھ کر مجھ کو سخی سمجھیں تو خرچ کرنا خیر تھا مگر نیت کی وجہ سے ریا ہو گیا تو مفضی الی الشر ہو گیا ۔ وجہ وہی ہے کہ حقیقت ریا سے بے خبری یا عدم اہلیت اور اگر خرچ کی یہ صورت ہے کہ اظہار کر کے خرچ کیا مگر نیت یہ ہے کہ دوسرے بھی دیکھ کر اللہ کے واسطے خرچ کریں جس کا حاصل یہ ہے کہ اظہار سے ترغیب دینا مقصود ہے تو یہ خیر کا خیر ہی