ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اتنے دنوں سے آتا ہوں اس تمنا میں کہ حضرت کوئی فرمائش کریں ، میرا جی چاہتا ہے فرمایا کہ بھائی محبت سے آتے ہو جی خوش ہو جاتا ہے ۔ یہ فرمائش سے بڑھ کر ہے ۔ عرض کیا کہ حضرت میری خوشی یہی ہے ، فرمایا کہ فرمائش کروں ، عرض کیا کہ ضرور ، فرمایا کہ تم سال بھر میں دو مرتبہ آتے ہو ایک مرتبہ آیا کرو تو بہتر ہے کیونکہ تم کھاتے بہت ہو اس کے تصور سے میرے معدہ میں ثقل ہو جاتا ہے اور مسہل لینا پڑتا ہے ، سال بھر میں دو مسہل مشکل ہیں اگر ایک مرتبہ آؤ گے تو ایک ہی مسہل لینا پڑے گا ۔ آج کل کا رسمی ادب اور رسمی تعظیم ( ملفوظ 284 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس کا تو اکثر لوگوں کو خیال ہی نہیں کہ ہماری وجہ سے دوسرے کو اذیت نہ ہو ، تکلیف نہ پہنچے ، البتہ رسمی ادب رسمی تعظیم یہ سب کچھ ہے بعض لوگ ادب کی وجہ سے پشت کی جانب آ کر بیٹھ جاتے ہیں جس سے سخت تکلیف ہوتی ہے ۔ قلب پر ایک بار ہوتا ہے ۔ ایک صاحب آئے اور میری پشت کی جانب بیٹھ گئے ، میں اس وقت کچھ پڑھا رہا تھا اس قدر قلب پر گرانی ہوئی کہ پورا کرنا مشکل ہو گیا ۔ آخر میں نے یہ کیا میں اپنی جگہ سے اٹھ کر ان کی پشت کی طرف جا بیٹھا ، اب وہ کمسائے اور اٹھنا چاہا ، میں نے ڈانٹ کر کہا کہ خبردار جو یہاں سے جنبش کی ، بیچارہ بیٹھا رہا ، میں نے کہا پتہ چلا کہ پشت پر بیٹھنے سے کیسی تکلیف ہوتی ہے ، کہا ہاں میں تو آپ کو بزرگ سمجھ کر ادب کی وجہ سے پیچھے بیٹھ گیا تھا ، میں نے کہا کہ یہ کیسے معلوم ہوا کہ میں آپ کو عاصی گنہگار ، فاسق فاجر سمجھتا ہوں ، توبہ کی کہ اب کبھی پشت کی جانب نہ بیٹھوں گا ، ان بد تمیزوں کے دماغ اسی طرح سیدھے ہوتے ہیں ۔ ڈھاکہ بلکہ کل بنگال میں ملاقات کے وقت پیر پکڑنے کی رسم ہے ۔ جب میں ڈھاکہ گیا یہ ہی برتاؤ میرے ساتھ کیا ، میں نے منع کیا مگر مانا نہیں ، پھر میں نے اس کا یہ علاج کیا کہ جو میرے پیر پکڑتا میں اس کے پیر پکڑ لیتا ۔ حیدر آباد دکن میں بھی ایسی رسمی تہذیب بہت زیادہ ہے جب وہاں گیا ، خیال ہوا کہ جب میں ایسے تصنعات نہ برتوں گا تو بد تہذیب سمجھا جاؤں گا ، اس لیے میں نے اعلان کر دیا کہ ہر جگہ کی تہذیب جدا ہے ، میں یہاں کی