ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
گئی ہے قطعا جھجک نہیں رہی حیا شرم نہیں رہی اور جھینپ بڑی صفت ہے میری طالب علمی کے زمانہ میں ایک طالب علم نے دیوبند میں مجھ سے حکایت بیان کی تھی کہ مدارس میں ایک قاضی کا انتقال ہوا ان کے لڑکے نے عید کی نماز پڑھائی بلا جھجک اس پر ایک دانشمند شخص نے کہا کہ یہ صحیح النسب معلوم نہیں ہوتا تحقیق سے معلوم ہوا کہ بالکل صحیح ہے جھینپ تو شرافت کے لوازم سے ہے مگر آج کل یہ جھجک لڑکوں میں تو کیا لڑکیوں اور عورتوں میں بھی نہیں رہی ۔ آج کل تواضع اور اخلاق کے معنی ( ملفوظ 593 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جھک مارتے ہیں جو اظہار حق کو بد اخلاقی کہتے ہیں امر حق کا ظاہر کرنا بد اخلاقی نہیں بلکہ اعلی درجہ کی خوش اخلاقی ہے البتہ اس کا عکس بد اخلاقی کہلائے گی ارشاد ہے ۔ لا یخافون فی اللہ لومۃ لائم تو کیا بد اخلاقی پر مدح کی گئی ہے لوگوں نے آج کل جس طرح تواضع کے معنی گھڑ رکھے ہیں اسی طرح اخلاق کے معنی بھی گھڑ رکھے ہیں تواضع کے معنی تو پان حقہ پیش کرنے کے سمجھتے ہیں اور اخلاق کے معنی یہ سمجھتے ہیں کہ کسی کو کچھ نہ کہے ہر بات میں ہاں میں ہاں ملاتا رہے ۔ آریہ اور سناتن دھرمیوں میں فرق ( ملفوظ 594 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آریہ بہ نسبت سناتن دھرمیوں کے زیادہ مشرک ہیں تین قدیم الذات کے قائل ہیں خدا تعالی اور مادہ اور روح میں تو ان کو ناریہ کہا کرتا ہوں بخلاف سناتن دھرمیوں کے کہ وہ قدیم بالذات ایک ہی کو سمجھتے ہیں اور دوسرے بعض مخلوقات کے ساتھ اس کے حلول یا اتحاد کے قائل ہیں گو یہ بھی کفر و شرک ہے ۔ 10 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یکشنبہ حضرت شاہ فضل رحمن گنج مراد آبادی ( ملفوظ 595 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مرتبہ حضرت مولانا فضل الرحمن