ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
صاحب خیر آبادی مولانا شاہ عبد القادر صاحب سے حدیث کی سند لینے جایا کرتے تھے ، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ کو کیا حاجت ہے آپ وہاں جاتے ہیں ؟ کہنے لگے معقول تو ہمارے گھر کی لونڈی ہے اس میں تو ہم کسی کے محتاج نہیں البتہ حدیث میں بزرگوں گا معمول ہے کہ برکت کے لیے سند لیتے ہیں سند ہی کے لیے میں جایا کرتا ہوں ۔ شاہ صاحب کشف میں بڑے تھے غالبا ان پر اس کا انکشاف ہو گیا جب یہ حاضر ہوئے ان کا دعوی توڑنے کے لیے فرمایا آج سبق رہنے دو کچھ تفریح کے لیے معقولات میں گفتگو کریں ۔ اول انہوں نے ادب کے سبب عذر کیا پھر راضی ہو گئے ۔ جب گفتگو کی رائے ٹھر گئی اس وقت مولانا شاہ عبدالقادر صاحب نے اپنے لیے تو چٹائی مسجد کے حصہ میں بچھوائی اور مولوی فضل حق صاحب کے لیے مسجد سے باہر کے حصہ میں ۔ گفتگو شروع ہوئی تو تھوڑی ہی دیر میں مولوی فضل حق صاحب کو بند کر دیا ، خیر یہ کمال تو ظاہر ہے باقی ایک اور دقیق کمال اس واقعہ میں قابل غور ہے وہ چٹائیوں کے مواقع کا اختلاف ہے ۔ سو میں سمجھتا ہوں کہ مسجد عبادت کے لیے ہے شاہ صاحب کی نیت گفتگو میں اصلاح تھی ۔ مولوی صاحب کی اور وہ عبادت ہے اس لیے مسجد کے اندر بیٹھے اور مولوی صاحب کی نیت اظہار علم تھا اس لیے ان کو مسجد سے باہر بٹھلایا ۔ واللہ اعلم بڑے لوگوں کی غلطی کی وجہ ( ملفوظ 417 ) مولوی لطف اللہ صاحب علی گڑھی مصنفین کی غلطی کی بھی ہمیشہ توجیہ کر دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ بڑے لوگ ہیں ہمارا منہ نہیں ان پر اعتراض کرنے کا ، آج کل مدرسین اعتراض بھی کر لیتے ہیں پہلے بزرگوں کی طبیعت کا یہ رنگ تھا ۔ حضرت شیخ محمد تھانوی کہ پیشین گوئی ( ملفوظ 418 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مرتبہ میں بچپن میں کسی کے ہمراہ حضرت مولانا شیخ محمد صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا ، مجھ سے فرمایا کہ قرآن شریف سناؤ ، سن کر بہت خوش ہوئے اور حاضرین سے فرمایا کہ یہاں میرے بعد یہ لڑکا ہو گا ۔ پھر یہ قصہ بیان کر کے فرمایا کہ بھائی ہمارے پاس اور سرمایہ ہی کیا ہے بس یہی اپنے بزرگوں کی توجہ و عنایت ہے ۔