ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اب ایسے جواب پر زیادہ سے زیادہ کوئی کہے گا کہ ان کو کچھ آتا جاتا نہیں ، سو کہا کرے مگر اصول کو کسی کے کہنے سننے سے نہیں چھوڑا جا سکتا ۔ اگر ساری دنیا حق تعالی کے وجود کا انکار کرے تو حق تعالی کا کیا ضرر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا انکار کرے تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا کیا ضرر اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص مالدار ہے اور دنیا اس کو غیر مالدار کہے تو اس کا کیا ضرر اور نہ اس کو اس کی ضرورت ہے کہ وہ اپنا مالدار ہونا ثابت کرے بلکہ وہ مالدار اس پر مسرور ہو گا کہ اچھا ہے یہ جہل ہی میں مبتلا رہے وہ اسی میں اپنی خیر اور راحت سمجھتا ہے اور اس کی بدفہمی اور حماقت سے مزے لے گا اور بتلانے کی کوشش نہ کرے گا ۔ ہم مرغان جنگی نہیں ( ملفوظ 326 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہمارے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کے زمانہ میں مدرسہ دارالعلوم میں ایک سوال آیا وہ حضرت نے میرے سپرد فرمایا کہ اس کا جواب لکھ دو ، میں نے جواب لکھ دیا ، وہاں سے اس پر کچھ اشکال لکھا ہوا آیا ، میں نے پیش کیا تو فرمایا کہ لکھ دو کہ ہم مرغان جنگی نہیں یہ ہمارا تبرع اور احسان تھا کہ وقت نکال کر جواب لکھ دیا اگر آپ کو ہمارے جواب سے شفا نہیں ہوتی تو " فوق کل ذی علم علیم " اور کسی سے تحقیق کر لو ۔ میں نے عرض کیا کہ حضرت جواب تو ہونا چاہیے فرمایا نہیں جی چنانچہ اسی پر عمل کیا گیا بعد میں اسی کا مصلحت ہونا معلوم ہوا تو غرض ہم کو بچپن سے یہی تعلیم کی گئی ہے اور یہی پسند ہے مگر افسوس ہے آج کل تو یہ بات خواص میں بھی نہیں دیکھی جاتی ۔ الا نادرا اور وہ بھی محض اس خیال سے کہ لوگ سمجھیں گے کہ انہیں کچھ آتا جاتا نہیں ، کیا واہیات خیال ہے ، علماء کو تو اسے لغو خیال سے اجتناب چاہیے ان کی تو شان یہ ہونا چاہیے : دلفریبان نباتی ہمہ زیور بستند دلبر ماست کہ باحسن خداداد آمد حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر مناظرہ کرنے کے وقت خاموش ہو جائے ایسی حالت میں کہ وہ حق پر تھا مگر جدال سے نفرت کی وجہ سے خاموش ہو گیا ، اس کا مکان وسط جنت میں بنے گا اور جو اس حالت میں خاموش ہو گیا کہ وہ باطل پر تھا تو اس کا مکان جنت کے کنارے پر بنے گا ۔ ایک عام خرابی جہلاء میں یہ ہو رہی ہے کہ احکام کے دلائل پوچھتے ہیں اور علماء میں یہ خرابی ہے کہ ان