ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کہ یہ شخص قوت فکریہ سے کام نہیں لیتا تو بے شک رنج ہوتا ہے لیکن آج کل تو فکر ہی نہیں میں اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں کہ بزرگوں کے صحبت یافتہ پرانے نمٹے ہوئے اور خود بھی مقتداء مگر نہایت آزاد ، بے فکر جو زبان پر آیا کہہ دیا جو جی میں آیا کر لیا ۔ افسوس بعض کفار کو تو ایسی چیزوں کا اہتمام ہے اور بعض مسلمانوں کو اہتمام نہیں ، کافروں کی مدح کرنا تو نہ چاہیے اور میرا مقصود بھی مدح نہیں تھا ، غیرت دلاتا ہوں مسلمانوں کو بعض کافروں کی تو سلیقہ میں یہاں تک حالت پہنچی ہوئی ہے کہ ایک مرتبہ شاہ ایران ولایت گئے شاہی خاندان میں دعوت ہوئی ، بعد کھانا کھا لینے کے نہایت خوش نما پیالوں میں صابن گھلا ہوا ہاتھ صاف کرنے کے لیے جدا جدا سب کے سامنے لایا گیا ، شاہ ایران سمجھے کہ کوئی پینے کی چیز ہے صابن کی پیالی پی گئے ۔ اب یہ بات سوچنے کی ہے کہ سب اہل مجلس نے وہ پیالیاں پی لیں ، کیا ٹھکانا ہے اس رعایت کا اور ذرا کسی کے بشرے وغیرہ سے تمسخر آمیز ہنسی ظاہر نہیں ہوئی ۔ ابتدائی اصلاح جو کر سکو کر لو پھر آؤ ( ملفوظ 225 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ابتدائی اصلاح جس کو خود تم کر سکتے ہو اس سے فارغ ہو کر یہاں آنا چاہیے درس نظامی کے مدرسہ میں الف ، ب ، ت سے فارغ ہو کر آنا چاہیے ۔ طالبین اور بزرگان سلف کے امتحانات ( ملفوظ 226 ) مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ میں تو پھر بھی طالبین کی بہت رعایت کرتا ہوں بزرگان سلف نے تو بڑے بڑے سخت امتحان طالبوں کے لیے ہیں اگر مناسبت دیکھی تو تعلیم کی ورنہ نکال باہر کیا ۔ حضرت سلطان جی کی خدمت میں دو شخص مرید ہونے کے لیے حاضر ہوئے ، سامنے کوئی حوض تھا کہنے لگے کہ ہمارے یہاں کا حوض اس سے بہت بڑا ہے ۔ حضرت سلطان جی نے سن لیا ، فرمایا کہ ناپ کر آؤ جا کر پیمائش کی تو ایک بالشت بڑا نکلا ، بہت خوش خوش آئے ، عرض کیا کہ ایک بالشت بڑا ہے فرمایا کہ ایک بالشت کو بہت بڑا نہیں کہتے ، معلوم ہوتا ہے تمہارے مزاج میں کلام کی احتیاط نہیں ، نکلو یہاں سے ۔ ایک بزرگ جب نئے طالب کے لیے کھانا بھیجتے تو اس کے کھانے کے بعد بچے ہوئے کھانے کو دیکھتے کہ