ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
یہی جواب اس تفسیر کے متعلق ہمارا اس شخص کی تفسیر ایسی ہی ہے کہ جیسے میں قانون کی شرح لکھوں تو حسن نظامی ہونا اردو داں ہونا اخبار نویس ہونا اور بات ہے مفسر ہونا اور چیز ہے کہنے لگے مگر ترقی بدون سود کے نہیں ہوتی میں نے کہا کہ اگر ترقی ایسی ہی مقصود بالذات ہے چاہے وہ مقصود چوری سے حاصل ہو جائے ڈکیتی سے حاصل ہو تو اختیار ہے ان ذرائع سے ترقی کرو مگر احکام میں کیوں کتربیونت کرتے ہو اور شریعت مقدسہ میں کیوں تحریف کرتے ہو اس کی صورت یہ ہے کہ سود کو حرام سمجھ کر لیا کرو ترقی ہو گی کیونکہ ترقی کو اس سے کیا غرض کہ کیا حلال ہے کیا حرام ہے اور اس کو اس نیت کی کیا خبر کہ کس نیت سے لیتا ہے تو ترقی تو حرام سمجھتے ہوئے بھی ہو رہے گی سو ترقی کی یہ صورت ہے یہ سن کر بڑے خوش ہوئے اور ساتھیوں سے کہنے لگے کہ یہ ہے بڑا فلسفہ میں نے یہ بھی کہا کہ حرام سمجھ کر لینے میں محض جرم ہو گا مگر بغاوت نہیں ہو گی اور بہ نسبت بغاوت کے کہ اس کو حلال سمجھ کر لیتے حرام سمجھ کر لینے میں کم پٹو گے باقی میرا یہ کہنا کہ حرام سمجھ کر لو یہ خود بتلا رہا ہے کہ میں نے لینے سے منع کیا ہے نہ یہ کہ اجازت دی ہے مگر اس سمجھنے کے لئے بھی عقل اور فہم کی ضرورت ہے اور یہ لوگ پہلے ہی سے اس سے کورے ہوتے ہیں اگر یہ کم فہمی نہ ہو تو یہ شبہات ہی کیوں پیدا ہوں یہ میںنے اس لئے کہہ دیا کہ کبھی میرے کلام سے اجازت سمجھ لیتے حقیقت یہ ہے کہ ان اختراعی مصالح نے لوگوں کے دین کا ناس کیا ہے حالانکہ سالن جب ہی مزیدار ہوتا ہے کہ جب مصالح کو خوب پیس دیا جائے غرض مصالح شریعت مقدسہ پر مقدم نہیں ہیں بلکہ شریعت مصالح پر مقدم ہے حضرت مجدد صاحب فرماتے ہیں کہ شرائع میں حکمت اور مصلحت ڈھونڈنا مرادف ہے انکار نبوت کا کیونکہ اگر نبوت کے قائل ہیں تو نبی کا حکم سن کر پھر ماننے اور عمل کرنے میں انتظار کس چیز کا ہے اور کیوں ہے ۔ امراء سے انقباض ہوتا ہے نفرت نہیں ( ملفوظ 557 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض حرکات سے نفرت تو نہیں ہوتی ہاں انقباض ہوتا ہے ایک صاحب کے جواب میں فرمایا کہ انقباض اور چیز ہے نفرت اور چیز ہے