ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کرتے تھے ۔ کچھ لوگ زیارت کو گئے ان میں سے ایک نے کہا جنگل میں رہتے ہیں شیر بھیڑیوں سے ضرور ڈر لگتا ہو گا ، وہ بزرگ جواب میں فرماتے ہیں کہ شیر بھیڑیوں سے تو میں کیا ڈرتا ، میں خدا سے تو ڈرتا نہیں ۔ ایک اور اسی قوم کے ایک بزرگ کی حکایت ہے ان کے معتقد ان کی تعریف کر رہے تھے ۔ دوسرے شخص نے کہا یا تو وہ اس قوم کے نہ ہوں گے یا بزرگ نہ ہوں گے ۔ معتقد نے کہا ان میں دونوں وصف جمع ہیں اس نے کہا چلو امتحان کریں چنانچہ وہاں پہنچے جا کر ادب سے سلام کیا ، مصافحہ کیا ، بیٹھ گئے ، وہ غیر معتقد شخص بولا کہ دو تین روز ہوئے ایک عجیب واقعہ ہوا ، کسی جولاہا سے اس قوم کے ایک شخص کی لرائی ہو گئی ، جولاہا نے اس شخص کو خوب پیٹا یہ کہنا تھا کہ وہ بزرگ بگڑ گئے اور غصہ میں فرمایا کہ سسرا وہ شخص اس قوم کا نہ ہو گا جو جولاہا کے ہاتھ پٹ گیا ، بھلے مانس نے ظالم غیر ظالم کا بھی سوال نہ کیا ، علی الاطلاق حکم لگا دیا تو صاحب اگر یہی بہادری ہے تو اللہ تعالی ایسی بہادری سے پناہ دے ، غرض ہر شے اپنے محل پر محمود ہوتی ہے ، بہادری بھی احتیاط بھی خوف بھی عدم خوف بھی تو ہر جگہ یہ الزام دینا کہ فلاں شخص ڈر گیا ، محض بے اصول الزام ہے حقیقت کو سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے ۔ مورثی پیر اور حضرت رائے پوری ( ملفوظ 245 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جہل سے بھی خدا ہی بچائے ، بہت ہی بری چیز ہے اور ان جاہل پیروں کی بدولت طریق تصوف کی تو وہ گت بنی ہے کہ بیان سے باہر ہے ۔ ایک گاؤں کے کچھ گوجر لوگ حضرت مولانا رائے پوری رحمہ اللہ سے بیعت ہو گئے ، کچھ روز کے بعد اس گاؤں کا مورثی پیر آیا اس نے سنا کہ فلاں فلاں لوگ مولانا سے بیعت ہو گئے ، بھڑک اٹھا اور کہنے لگا ارے بیوقوفو ! رانگھڑ راجپوت بھی کہیں بزرگ ہوئے ہیں ۔ ایک گاؤں والا بولا تھا ہوشیار اجی یہ تو تم ہی جانتے ہو مگر ایک بات کی تو ہمیں بھی خبر ہے ، مولانا نے یہ کہہ دیا ہے کہ اپنے پرانے پیر کے بھی حق حقوق دیتے رہنا تو فورا کہتا ہے کہ خیر کچھ ڈر نہیں ان سے مرید ہو گئے وہ بھی بزرگ آدمی ہیں اچھے آدمی ہیں یہ پیر رہ گئے ۔ مطلب یہ ہوا کہ اگر ہماری آمدنی میں فرق آئے تو نہ وہ بزرگ نہ عالم نہ نیک اور اگر آمدنی میں فرق نہ آئے تو پھر وہ سب کچھ ہیں ان ظالموں نے گمراہ کر دیا مخلوق کو ۔