ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
سے کلام کرنا چاہیے کہ دوسرا سن سکے اس تنبیہ پر بھی ان صاحب کی آواز میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ، فرمایا کہ آپ سنانے سے معذور ہیں اور میں سننے سے معذور ہوں ، بند کی جائے گفتگو یہ آج کل کا ادب رہ گیا ہے کہ جس سے دوسرے کو اذیت پہنچے ( نوٹ ) جامع ملفوظات نے اس استفتاء کے رکھنے یا واپس کر دینے کا ذکر نہیں کیا ، غالب تو یہی ہے کہ واپس کر دیا ہو گا ۔ ( محشی ) شبہ کی صورت میں مفتیوں سے پوچھنا ( ملفوظ 275 ) ایک طالب علم نے ایک واقعہ کی نسبت کہیں باہر علماء سے استفتاء کیا تھا جواب آنے پر حضرت والا کو دکھایا گیا ملاحظہ فرما کر فرمایا کہ جواب صحیح نہیں ، فلاں فلاں علماء کو اور دکھانا چاہیے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ اگر جواب صحیح نہ ہو تو کیا چند مفتیوں کو دکھلانا ضروری ہے ، فرمایا کہ ضرورت کی بناء تو آپ خود ہی فرض کر رہے ہیں کہ اگر جواب صحیح نہ ہو ، عرض کیا کہ اگر شبہ ہو ، فرمایا کہ اگر شبہ ہو تب ہی دکھلانا ضروری ہے اور اگر شبہ نہ ہو تو پھر اس کا مکلف نہیں ، عرض کیا کہ اگر مفتی کو خود شبہ ہو تو اس کو کیا دوسرے مفتی سے پوچھنا چاہیے ، فرمایا کہ اس وقت بھی پوچھنا واجب ہے ۔ سائل کے سلام کا جواب اور کاغذ میں مٹھائی دینا ( ملفوظ 276 ) ایک مسئلہ خاص کے سلسلہ میں حضرت والا کوئی فقہ کا فتوی ملاحظہ فرما رہے تھے ، فرمایا کہ عجیب عجیب جزئیات لکھی ہیں ۔ لکھا ہے کہ اگر سائل آ کر سلام کرے اور پھر مانگے اس کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں اس لیے کہ مقصود اس کو سلام کرنا نہیں بلکہ مانگنا ہے ، فرمایا کہ ایک اور جزئی لکھی ہے کہ ہمارے زمانہ میں روافض داہنے ہاتھھ میں انگوٹھی پہنتے ہیں اس لیے گو یہ سنت ہے مگر روافض کا شعار ہونے کی وجہ سے مکروہ ہے ۔ فرمایا کہ ایک اور جزئی لکھی ہے جو کاغذ میں مٹھائی وغیرہ لپیٹتے ہیں اس کے متعلق لکھا کہ نجوم و طب اور ادب کی کتاب کے اوراق میں لپیٹ لینا جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ اس میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نام نہ ہو اور اگر ہو اس کو جدا کر لیا جائے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ لپیٹ لینا ناجائز ہے یا مکروہ ہے ، فرمایا کہ الفاظ تو مجھے یاد نہیں مگر تقابل کیا ہوا مکروہ وہ بھی ناجائز ہی کی ایک قسم ہے ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اس بلا میں تو ہم بھی مبتلا ہیں ایسی چیزیں