ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
فضول خرچی بخل سے بری ہے ( ملفوظ 194 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر آدمی فضول خرچی سے بچے تو بڑی برکت ہوتی ہے ، فضول خرچی بڑی ہی مضر چیز ہے اس کی بدولت مسلمانوں کی جڑیں کھوکھلی ہو گئی ہیں ۔ میں یہ بھی کہا کرتا ہوں کہ بدون تھوڑے سے بخل کے انتظام نہیں ہو سکتا اور وہ صورتا بخل ہے حقیقی بخل نہیں اور اگر حقیقی بھی ہو وہ بھی اسراف کی طرح برا ہے مگر اسراف اس سے زیادہ برا ہے جس چیز کا انجام پریشانی ہو وہ اس سے بری ہے جس سے پریشانی نہ ہو جیسے ہی دونوں چیزیں ہیں بخل اور اسراف کہ ایک سے پریشانی ہوتی ہے ایک سے نہیں ہوتی اس کے علاوہ ایک اور بات بھی ہے وہ یہ کہ بخیل آدمی زیادہ حریص نہیں ہوتا اس پر ممکن ہے کہ کوئی صاحب شبہ کریں کہ حریص تو ہوتا ہے اور میں بھی مانتا ہوں کہ ہوتا ہے مگر ایسا حریص نہیں ہوتا کہ اپنے دین کو نثار کر دے اور مسرف سے اندیشہ ہے کہ کہیں دین نہ کھو بیٹھے ایسے واقعات کثرت سے موجود ہیں کہ اسراف کا نتیجہ کفر ہو گیا ۔ وجہ یہ کہ مسرف کو حاجات میں اضطرار ہوتا ہے اور مال ہوتا نہیں اس لیے دین فروشی بھی کر لیتا ہے اور بخیل کو یہ اضطرار نہیں ہوتا اس کے ہاتھ میں ہر وقت پیسہ ہے گو وہ خرچ نہ کرے اور بڑا فرق ہے اضطرار اور عدم اضطرار میں ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نے حق دار خاں صاحب کو الہ آباد میں ایک تدبیر ان کی شکایت تنگی پر بتلائی تھی کہ ایک صندوقچی میں کچھ ڈال دیا کرو اور اس کو بوقت ضرورت شدید کھولا کرو اس تدبیر کی بدولت وہ حج بھی کر آئے ، فرمایا جی ہاں انتظام ہے ہی عجب برکت کی چیز اس سے بڑی برکت ہوتی ہے ۔ تمت کراستہ حسن الانتظام ۔ عین چلتے وقت تعویذ مانگنا ( ملفوظ 195 ) ایک صاحب نے جو کئی روز ٹھرے ہوئے تھے عین چلنے کے وقت تعویذ مانگا ، گاڑی کا وقت بھی قریب تھا ، فرمایا کہ کئی روز سے قیام تھا جب سے کہاں چلے گئے تھے جو عین چلنے کے وقت تعویذ کی ضرورت ظاہر کی ، لوگوں میں سلیقہ ہی نہیں رہا جس سے کام لینا ہو اس کی سہولت کی فکر کرنی چاہیے ۔