ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
سبب یہ ہے کہ ذرا لوگ سمجھیں کہ بڑے کوئی عالم ہیں ۔ یہ ایک مرض ہے جس کو وہ حب جاہ کہتے ہیں ۔ فرمایا کہ نماز تو حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ پڑھاتے تھے ، ایسی ہلکی پھلکی کہ ذرہ برابر مقتدیوں پر گرانی نہ ہو حضرت تو صبح کی نماز میں " اذالشمس " "اذا السماء انفطرت " سورہ بروج پڑھا کرتے تھے ، ضرورت ہے اس کی کہ لوگوں کی راحت کا خیال رکھا جائے ۔ خطبات الاحکام اور غیر مقلدین ( ملفوظ 92 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نے تو خطبے ہی نہایت مختصر تحریر فرمائے ہیں جس سے لوگوں پر ذرا برابر گرانی نہیں ہوتی ، فرمایا جی ہاں کوئی خطبہ سورہ مرسلت سے زیادہ نہیں ، فرمایا کہ ایک خطبہ حضرت مولانا محمد اسماعیل صاحب شہید رحمۃ اللہ علیہ کا بھی مختصر اور جامع ہے ۔ میں پہلے اس کو پڑھا کرتا تھا ، اب اپنے لکھے ہوئے خطبے پڑھتا ہوں ، ان میں بحمد اللہ ہر باب کے احکام موجود ہیں ، نہایت جامع اور مختصر ہیں ، اس خطبہ کے متعلق مجھ کو خیال تھا کہ غیر مقلدیں زیادہ پسند کریں گے اس لیے کہ ان میں تمام تر آیات اور احادیث ہیں مگر معلوم ہوا کہ محض اس لیے خفا ہیں کہ اردو میں خطبہ پڑھنے کی اس میں ممانعت ہے اس لیے نہیں خریدتے اور نہ پڑھتے ہیں ، غیر مقلد بھی عجیب چیز ہیں ، بجز دو چار چیزوں کے کسی حدیث کے بھی عامل نہیں مثلا رفع یدین ( رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت ہاتھ اٹھانا اور پکار کر آمین کہنا ) آمین بالجہر بھلا اردو میں خطبہ پڑھنا کبھی سلف میں اس کا معمول رہا ہے کبھی حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے پڑھا ہے صحابہ نے پڑھا ہے کسی کا تو معمول دکھائیں تو کیا ایسی حالت میں یہ اردو میں خطبہ بدعت نہیں ہو گا ، کچھ نہیں غیر مقلدی نام اسی کا ہے جو اپنے جی میں آئے وہ کریں ۔ ترکوں کے زمانہ میں حرمین میں عید کی نماز ( ملفوظ 93 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اسلامی ریاستوں میں پہلے عیدین کی نماز پر بڑے اہتمام ہوتے تھے ، اب تو آزادی کا ہر جگہ ایسا غلبہ ہوا ہے پہلی باتیں رہی ہی نہیں اور عید کی نماز تو صاحب مکہ معظمہ میں ہوتی ہے ، اشراق کے وقت تمام حرم شریف بھر جاتا ہے جگہ نہیں رہتی ، شریف اور پاشا سب وقت پر آ جاتے ہیں ، امام سب کے بعد میں آتے ہی ان کے