ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
چاہیے اس لیے کہ وہ ضرر پہنچا سکتے ہیں لیکن اور جگہ کسی کی رضا عدم رضا کی پرواہ نہ کرنا چاہیے کیونکہ وہ کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اپنی مقاصد کی تحریکات میں سب سے بہتر اور نافع تدبیر یہ ہے کہ مسلمانوں کو قاعدہ میں کاروائی کرنا چاہیے اور جو واقعہ پیش آئے ، حکام کو اس کی اطلاع کی جائے اور وہ جو اس پر تجویز کریں اس پر کاربند ہو اگر پھر کوئی واقعہ خلاف واقع ہو تو حکام بالا کو اطلاع دیں اگر وہاں سے بھی ناکامی ہو ، صبر کریں ، ایسی شورش نہ کریں کہ نفع سے زیادہ نقصان ہو جائے ۔ 3 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم پنج شنبہ سرحد کے ایک نواب صاحب کا خط ( ملفوظ 151 ) فرمایا کہ ایک ریاست ہے وہاں سے کئی روز ہوئے ایک صاحب کا خط آیا تھا جواب کے لیے نہ ٹکٹ تھا نہ کارڈ اس میں لکھا تھا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ عامل ہیں ، میرا ایک کام ہے وہ آپ کر دیں اور میں اپنے آدمی کو آپ کی خدمت میں بھیج رہا ہوں ۔ میں نے اس خیال سے کہ کارڈ پر جواب دینے میں میرے تو تین ہی پیسے خرچ ہوں گے ان کا اگر آدمی آیا تو نہ معلوم کس قدر روپیہ صرف ہو جائے گا اس لیے کارڈ لکھ دیا کہ آپ آدمی بھیجنے کی ہر گز تکلیف نہ فرمائیں اور نہ کوئی خط اس سلسلہ میں روانہ کریں مجھ کو عملیات نہیں آتے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ مقام سرحد پر ہے اور یہ نواب ہیں جن کا خط ہے فرمایا کہ واقعی نواب ہیں اور ہیں بھی بے تکلف ، جی میں آ گیا تو گالیاں ہی دے دیں ۔ چنانچہ آج پھر ان کا خط آیا ہے سلسلہ قطع نہیں کیا وہی اصرار ہے کہ ہمارا کام کرو اگر ہمارا کام کر دیتے تو کیا جہنم میں چلے جاتے ۔ اب بتلائیے میں نے اس میں کون سا زہر ملا دیا تھا ، تین پیسے خرچ کیے اور گالیاں کھائیں ۔ میں نے جب کبھی بھی اپنے اصول کے خلاف کیا جبھی تکلیف پہنچی ، میں نے تو یہ خیال کیا کہ بے چاروں کا نقصان نہ ہو بلا وجہ روپیہ صرف ہو جائے گا لفافہ پر پتہ میں میرے نام پر لکھا ہے کہ فلاں ( یعنی اشرف علی ) عامل بھلا میرے کون سے اشتہار شائع ہو رہے ہیں ، بد تہذیب آدمی کوڑ معز بس اب جواب نہ دوں گا ، کیوں اپنے پیسے خراب کیے اور ماشاء اللہ اب کی مرتبہ بھی ٹکٹ ندارد بہت ہی اچھا ہو جو آ جائیں اور میں یوں کہوں دور ہو