ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہی کیوں نہیں بیان کر دی گئی ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ یہ صاحب تو وہ ہیں جن سے آتے ہی خط نہ دکھلانے پر کل مواخذہ ہو چکا ہے فرمایا کہ اتنی کھود کرید پر بھی انہوں نے ظاہر نہیں کیا یہ ہی کہنا چاہیے تھا کہ میں کل آیا ہوں اور یہ گفتگو آ چکی ہے یہ کون سی ایسی باریک بات تھی جو سمجھ میں نہیں آئی نہ معلوم ایچ پیچ میں لوگوں کو کیا مزہ آتا ہے ۔ فرمایا کہ آئندہ ایسی بات سے احتیاط رکھئے گا جہاں پر جاؤ پوری اور صاف بات کہہ دو تا کہ دوسروں کو تکلیف اور الجھن نہ ہو تو بڑی اصلاح اس کو ہی میں سمجھتا ہوں کہ ااپنے سے دوسروں کو تکلیف نہ ہو لوگوں کو اس کی قطعا فکر نہیں کہاں تک اصلاح کی جائے عجب ہڑ بونگ مچی ہوتی ہے ۔ ( انا للہ و انا الیہ راجعون ) اختیاری و غیر اختیاری کا فرق اور تقدیر کا حیلہ ( ملفوظ 212 ) ( ملقب بہ اعتمال الافکار فی الاحتیال بالاقدار ) ایک پرچہ کے جواب کے سلسلہ میں فرمایا کہ اختیاری اور غیر اختیاری کا مسئلہ بہت احتیاط کر کے عرض کرتا ہوں کہ نصف سلوک ہے ورنہ کل ہی سلوک ہے اس مسئلہ کے نہ جاننے سے ایک عالم پریشانی میں ہے ۔ اس کو میں نے ایک مولوی صاحب کے جواب میں ایک خاص عنوان سے لکھا تھا وہ عنوان یہ تھا کہ اس طریق میں افعال مقصود ہیں جو کہ اختیاری ہیں انفعالات مقصود نہیں جو کہ غیر اختیاری ہیں اور یہ سمجھ کر لکھا تھا کہ عالم ہیں جواب کی قدر کریں گے ۔ انہوں نے قدر کی یہ لکھا کہ معلوم ہوا کہ یہ طریق بہت مشکل ہے حلانکہ اس خلاصہ سے زیادہ کیا آسان ہو گا مگر انہوں نے اس آسان کو مشکل سمجھا ، اصل یہ کہ بہت سے لوگ اس کے منتظر ہیں کہ اول دلچسپی پیدا ہو تو کام شروع کریں اور کام اس کا منتظر ہے کہ مجھ کو شروع کریں تو میں دلچسپی کے آثار پیدا کروں ، غرض اول دلچسپی پیدا ہو تو کام شروع ہو اور اول کام شروع ہو تو دلچسپی پیدا ہو یہ اس کا منتظر وہ اس کا منتظر ۔ یہ تو ایک اچھا خاصہ دور ہو گیا جو کبھی ختم ہونے والا نطر نہیں آتا اس غلطی میں ایک عالم مبتلا ہے یوں چاہتے ہیں کہ خود داعی ہی کی جانب سے فعل کو اضطراری ترجیح ہو جائے ۔ سو اگر یہ عقیدہ ہے کہ داعیہ پیدا کرنے والا بھی چونکہ خدا تعالی ہی ہے وہ اگر چاہیں گے داعیہ پیدا کر دیں گے نہ چاہیں گے نہیں پیدا کریں گے اس