ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کہ اگر دنیا میں کوئی عیب نہ ہو تو یہ کیا تھوڑا عیب ہے کہ ہاتھ سے بہت جلد نکل جانے والی ہے پھر اگر اس سے گہری محبت ہو گئی تو اس محبت کا خمیازہ مرنے کے وقت معلوم ہو گا جو وقت اس کے ہاتھ سے نکلنے کا ہے وہ خمیازہ یہ ہے کہ جو چیز محبوب ہوتی ہے اس چیز سے جدا کرنے والے پر طبعا غصہ ہوتا ہے اور موت کے وقت مفارقت ہوتی ہے مال سے جاہ سے اولاد سے اور وہ مفارقت ہوتی ہے امر حق سے پس ایسے وقت اس کا دم نکلتا ہے کہ اس کو وقت خدا تعالی بغض ہوتا ہے ( نعوذ باللہ ) اور سب خطرات اس وقت ہیں جب دنیا دل میں ہو ورنہ کچھ بھی مضر نہیں ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اسی کو فرمایا کرتے تھے کہ دنیا کا ہاتھ میں ہونا مضر نہیں ، دل میں ہونا مضر ہے ۔ بطور مثال کے یہ پڑھا کرتے تھے : آب در کشتی ہلاک کشتی است آب اندر زیر کشتی پشتی است حضرت رائے پوری کے پیر کی حضرت تھانوی کو عجیب دعاء ( ملفوظ 491 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری کے پہلے پیر کا نام شاہ عبدالرحیم تھا ، میں ان سے ملا ہوں انہوں نے مجھ کو دعا دی تھی کہ جسم ہمیشہ امیر رہے اور دل فقیر ، میں بحمد اللہ اس کو کھلی آنکھ دیکھ رہا ہوں ۔ حضرت کی تعریف اور اس پر حضرت کا جواب ( ملفوظ 492 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ایک صاحب حضرت سے ایک مرتبہ ملے ہیں وہ دوبارہ بھی یہاں حاضر ہونے کو کہتے تھے ، دہلی ملے تھے ، حضرت کی نسبت کہتے تھے کہ یہ اس زمانہ کے بزرگوں میں سے نہیں ہیں ، پرانے بزرگوں میں سے ہیں ، ہر بات پر پرانے بزرگوں کی جھلک معلوم ہوتی ہے ، فرمایا کہ یہ ان کا حسن ظن ہے اور یہ تو بہت بڑی نعمت ہے جس کو انہوں نے میری طرف نسبت کیا ، تجھ کو اس کی اہلیت کہاں لیکن اگر واقع میں نہیں بھی ہے تب بھی فال نیک تو ہے دعاء کرتا ہوں کہ خدا پیدا کر دے ۔ مولانا ظفر حسین صاحب نے ہمارے حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت بھی یہی فرمایا تھا کہ حاجی صاحب اس وقت کے بزرگوں میں سے نہیں یہ تو جنید اور بایزید رحمہ اللہ کے زمانہ کے ہیں ۔ واقعی حضرت کی عجیب شان تھی ۔