ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بزرگوں سے پوچھے کوئی بات کرنا اچھا نہیں ، میں نے حضرت مولانا گنگوہی رحمہ اللہ سے دریافت کیا حضرت نے اجازت نہ فرمائی ، دو وجہ سے ایک تو یہ کہ اس میں شہرت زیادہ ہو گی ، دوسرے یہ کہ اپنے بزرگوں کے طریقہ کے خلاف ہے ۔ میں نے عرض کیا کہ نقصان یہ ہے کہ آنے والے دق کرتے ہیں کام نہیں کرنے دیتے اب اس کی دو صورتیں ہیں اگر ان کی طرف التفات کیا تو اپنا حرج ہوتا ہے اور اگر التفات نہ کیا جائے تو ان کی دل شکنی ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ سب کو جھاڑو مارو اپنے کام میں لگے رہو ۔ مطلب یہ ہے کہ ان کی دل شکنی کو دیکھیں یا اپنی دین شکنی کو ، بزرگوں کے مشورہ میں بڑی برکت ہوتی ہے ۔ ملفوظات میں زیادہ نفع ہے ( ملفوظ 144 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت وعظ زیادہ نافع ہے یا ملفوظ ؟ فرمایا کہ ملفوظ زیادہ نافع ہوتے ہیں اس لیے کہ ملفوظ میں خاص حالت پر گفتگو ہوتی ہے ۔ البتہ وعظوں میں سے اگر اپنے حسب حال انتخاب کر لیا جائے اس سے بھی انشاء اللہ بہت نفع ہو گا ۔ کبر اور خجلت میں فرق اور ایک مثال سے اس کی تشریح ( ملفوظ 145 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ایک تو ہوتا ہے کبر اور ایک ہوتی ہے خجلت یعنی خلاف عادت ہونے پر جو انقباض ہو اس کو خجلت کہتے ہیں تکبر نہیں ۔ مثلا ایک حالت اس کی عادت سے ارفع ہے جیسے اس شخص کا جلوس نکالیں تو اگر اس سے اس کو نفرت ہے تو اس کو تکبر نہ کہیں گے خجلت کہیں گے اور اگر اس کا عکس ہو کہ بازار میں سر پر گھٹا رکھ کر چلنے میں تو شرماتا ہے اور جلوس نکالنے سے نہیں شرماتا ۔ گو یہ بھی خلاف عادت ہو تو اس کو تکبر کہیں گے اور اگر دونوں میں شرمائے تو تکبر نہیں خجلت ہے ۔ فرمایا کہ آج کل امراض روحانی کو تو لوگ امراض ہی نہیں سمجھتے ، میں نے ایک صاحب سے کہا تھا کہ تم میں کبر کا مرض ہے اپنی خبر لو ، نہیں مانا ، پانچ برس کے بعد اقرار کیا کہ آپ سچ کہتے تھے مجھ میں واقعی کبر کا مرض ہے میں نے کہا کہ بندہ خدا اگر اس وقت مان لیتے تو جب سے تو کیا سے کیا ہو جاتا مگر اتنے زمانہ تک اینٹھ مروڑ ہی میں رہے ۔ ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض لوگوں