ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
مجھ سے کہتے تھے کہ عرصہ ہوا ، ایک مرتبہ مدینہ کے پہاڑوں میں پانی جمع ہو کر سیلاب کی صورت میں ایک دم چڑھ آیا اور اس نے بہت سے مقامات کو کاٹ ڈالا ، من جملہ اور مقامات کے شہداء احد کی قبریں بھی اس سیلاب سے کٹ گئیں ، کثرت سے لاشیں دیکھی گئیں ، ان میں کوئی تغیر نہ تھا ۔ یہ معلوم ہوتا تھا کہ آج ہی دفن کی گئی ہیں ، ہزاروں مخلوق نے دیکھا ذرا برابر لاشوں میں تغیر نہ ہوا تھا ، فرمایا کہ شہید کو ان ہی کپڑوں میں دفن کیا جاتا ہے وہ لباس بجنسہ موجود تھا ، کہتے ہیں کہ موٹا کپڑا تھا اس قدر موٹا کپڑا آج کل دیکھنے میں نہیں آتا ، میں نے ان سے دریافت کیا کہ قد ان حضرات کے کیسے تھے کہا کہ اس وقت کے لوگوں سے زائد فرق نہ تھا ، یہ میں نے اسی وجہ سے سوال کیا تھا کہ میں بھی یہی خیال کرتا تھا کہ شاید اس زمانہ کے لوگوں سے زیادہ فرق ہو گا مگر معلوم ہوا کہ کوئی زیادہ تفاوت نہیں ہوا تھوڑا ہی سا فرق ہوا ہے ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ جن لوگوں نے شہدا احد کی لاشوں کی زیارت کی اس کا حاصل یہ ہوا کہ ان پر صحابہ کی زیارت نصیب ہو گئی ، کیا وہ تابعی ہو گئے ، فرمایا کہ بعد وفات کے صحابہ کی زیارت کرنے سے تابعی نہیں ہو سکتا ۔ حق تعالی کی تنبیہ اور بندہ پر اس کا اثر ( ملفوظ 258 ) ایک ملازم لڑکے کے متعلق فرمایا کہ وہ آج پٹا ہے اس کو کسی کام کو بھیجا جاتا تھا تو کئی گھنٹہ میں واپس آتا تھا ، پیٹنے کے بعد ڈاک خانہ بھیجا ، اس قدر جلد واپس آیا ، شبہ ہوتا تھا کہ شاید ڈاک خانہ گیا بھی یا نہیں ، معلوم ہوا کہ دوڑا ہوا گیا اور دوڑا ہوا آیا ، ٹھیک ہو گیا مگر یہ اثر دو چار ہی روز رہے گا پھر وہی حرکت کرے گا فرمایا کہ یہی معاملہ بندہ کا حق سبحان تعالی کے ساتھ ہے کہ اس کو متنبہ کیا جاتا ہے چند روز اثر رہا پھر کچھ بھی نہیں وہی حرکتیں شروع کر دیتا ہے مگر حجت الہی تام ہو جاتی ہے یہ نہیں کہہ سکتا کہ مجھ کو تنبہ نہ ہوا ۔ ضابطہ کی خلاف ورزی اور بدرد رومنور کی بے اثری ( ملفوظ 259 ) ایک صاحب پنجاب سے حاضر ہوئے ۔ ان کے ہمراہ دو بی بی بغرض بیعت آئیں تھیں ، حضرت والا نے دریافت فرمایا کہ کوئی خط میرا آپ کے پاس ہے جس میں