ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اظہار سے کوئی روک نہ سکے گا ۔ نیز ایک نصرت یہ ہے کہ جس طرح پہلے ادیان میں تحریف ہو چکی ہے اس میں نہ ہو گی ۔ یہ اس ہی جماعت کی برکت ہے جس کا میں ذکر کر رہا ہوں باوجود اس کے کہ حضور کے زمانہ کو اس قد عرصہ گزر چکا مگر ان کی برکت سے حق و باطل ایسا متمیز ہے کہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ یہ حق ہے اور یہ باطل اگر کوئی خالص دین اور اس کے احکام معلوم کرنا چاہے تو نہایت سہولت سے معلوم ہو سکتے ہیں ۔ 12 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ دوسرے کے ماتحت سے بلا اذن کام نہ لینا ( ملفوظ 264 ) فرمایا کہ میں کسی شخص سے جس کا دوسرے کے ساتھ ماتحتی کا تعلق ہو خود اپنے اثر سے کام نہیں لیتا جو جس کا ماتحت ہے اس کی اجازت سے کام لیتا ہوں گو وہ شخص جس کی اجازت حاصل کی جاتی ہے خود میرا ہی ماتحت ہو اس سے انتظام میں گڑبڑ نہیں ہوتی ، یہ اصولی بات ہے ۔ کام کے بعد اطلاع کر دینا چاہیے ( ملفوظ 265 ) حضرت والا نے ایک شخص کو کام بتلا کر فرمایا کہ آ کر اطلاع کر دینا کہ فلاں کام کر آیا ہوں پھر فرمایا کہ آج کل اطلاع نہ کرنے کا مرض بھی عام ہے جس سے بڑی تکلیف ہوتی ہے کام کے بعد اطلاع کرنا ضروری بات ہے میری ان باتوں کو لوگ وہم سے تعبیر کرتے ہیں ۔ پھر فرمایا کہ ایک رئیس صاحب یہاں پر آ کر رہے تھے انہوں نے وطن جا کر کہا کہ وہاں کی تعلیم کا خلاصہ یہ ہے کہ جس کو مقدمہ بازی سیکھنا ہو وہاں چلے جاؤ ۔ فرمایا کہ مجھ سے وہاں کے ایک ثقہ عالم نے نقل کیا مجھے خود یاد نہیں کہ وہ کب آئے تھے اور وہ کون صاحب تھے اور انہوں نے جس کو مقدمہ بازی فرمایا حقیقت اس کی یہ ہے کہ یہاں جو واقعہ کو چھپانا چاہتا ہے تلبیس کرتا ہے اس پر کھود کرید ہوتی ہے جس سے اس واقعہ کی حقیقت کھل جاتی ہے ایسا کوئی معاملہ ان کے سامنے یا خود انہیں سے ہوا ہو گا جس کو انہوں نے مقدمہ بازی سے تعبیر کیا ۔ یہ ان کا قول ایسا تھا جیسا ایک صاحب قصبہ سیکری کے رہنے والے حج کر کے آئے