ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
میں انقیاد کی شان ہو ، فناء کی شان ہو ، اطاعت کی شان ہو اس کے بدون کامیابی مشکل ہے ۔ شیخ اور طالب کی فرمائشیں ( ملفوظ 79 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ کی تعلیم پر تو طالب کو عمل کرنا بے شک ضروری ہے مگر شیخ کے لیے ضروری نہیں کہ وہ اس کی فرمائشوں کو پورا کیا کرے وہ تو اپنی تجویز کردہ تعلیم میں بھی اس کا خیال رکھتا ہے کہ اگر ضروری ہے تعلیم کرتا رہے غیر ضروری کو حذف کر دیتا ہے ۔ شیخ اور طالب کی دونوں کا مجاہدہ ( ملفوظ 80 ) فرمایا کہ تعلیم اور اصلاح کا کام بہت ہی اہم ہے طرفین کو مجاہدہ کی ضرورت ہے ۔ مطلب یہ کہ مجاہدہ ان کا بھی میرا بھی دونوں ہی کا ضروری ہے فرق صرف یہ ہے کہ ان کا مجاہدہ اضطراریہ ہے میرا مجاہدہ اختیاریہ ہے ۔ بے تکلفی کے بغیر خدمت نہ لینا ( ملفوظ 81 ) فرمایا کہ بعض امور فطری ہوتے ہیں وہ کسی کی رعایت سے کیسے بدلے جا سکتے ہیں ۔ مثلا مجھ کو کسی ایسے شخص سے کہ جس سے بے تکلفی نہ ہو ، خدمت لیتے ہوئے حجاب معلوم ہوتا ہے یہ فطری چیز ہے کسی کی خاطر سے اس کو کیسے بدل دوں ۔ ایک مولوی صاحب کے ایک مرید تھے وہ ایک شرعی ضرورت سے ان کو چھوڑ کر یہاں پر آئے ، ان کو پہلے پیر کی یہاں عادت تھی ہر طرح کی خدمت کرنے کی اور یہاں ان کو کسی خدمت کی بھی اجازت نہ ہوئی ۔ آپ نے ایک رقعہ مجھ کو دیا کہ میں تو سعادت سمجھ کر خدمت کرتا تھا ، مجھ کو سعادت سے محروم کیا گیا ، میں نے کہا کہ جہاں سعادت تقسیم ہوتی ہے وہاں جاؤ آدمی بے چارے نیک ہیں پھر وہ سمجھ گئے ، میں نے ان کی دلجوئی کے لیے دو چار مرتبہ ان سے کچھ کام بھی لے لیا جس سے ان کا وہم رفع ہو گیا ۔ حضرت پر خشیت حق ( ملفوظ 82 ) فرمایا کہ مجھ کو اپنے اصول اور قواعد پر ناز نہیں بلکہ ہر وقت ڈرتا رہتا ہوں کہ یہ قواعد نا پسندیدہ نہ ہوں اس لیے یہ عرض کرتا ہوں کہ اے اللہ گنہگار ہوں نہ میرے پاس