ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
ہے اگر مسلمان فی الحقیقت مسلمان بن جائیں تو پھر آپ دیکھیں کہ ایک دم کایا پلٹ ہو جائے اور سب ان کے سامنے سر جھکا دیں ۔ ایک سیاح انگریز کا واقعہ ہے اس نے ایک رسالہ فضائل اسلام پر لکھا ہے یہ رسالہ ترجمہ ہو کر ندوہ کے ایک پرچہ میں نکلا تھا ۔ اس انگریز نے عرب کی بھی سیر کی ہے ۔ یہ جب عرب پہنچا ہے تو اس نے چند بدوی ملازم رکھے جو سفر میں اس کے ہمراہ بطور رہنما کے چلتے تھے ، آگے آگے یہ انگریز ہوتا تھا ، پیچھے پیچھے بدوی سب گھوڑوں پر سوار ہوتے تھے ، ایک مرتبہ سب سوار گھوڑوں پر چلے جا رہے تھے کہ ایک مقام پر پہنچ کر نماز کا وقت ہو گیا ، ان بدوؤں نے بدون اس انگریز کی اطلاع یا اجازت کے دفعتہ گھوڑے روک لیے اور اتر کر وضو کر کے نماز پڑھنا شروع کر دی ۔ انگریز نے پشت کی طرف دیکھا تو معلوم ہوا کہ گھوڑے کھڑے ہیں اور بدوی صف باندھے نماز پڑھ رہے ہیں ۔ اس انگریز کے سامنے نماز پڑھنے کا یہ پہلا موقع تھا وہ اس رسالہ میں لکھتا ہے کہ میں اس وقت ان کی صف سے الگ کھڑا ہوا خود اپنی نظر میں ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا اپنے آقا کا سرکش غلام ہوں اور یہ فرمانبردار ہیں یہ شریف ہیں اور میں ذلیل ہوں اس وقت ایک کتے سے بدتر میں اپنی حالت کو پاتا تھا اور بے اختیار دل چاہتا تھا کہ میں بھی ان کی صف میں داخل ہو جاؤں ۔ پھر لکھتا ہے کہ اس ہی روز سے اسلام کی محبت میرے دل میں جگہ کر گئی اور فضائل اسلام پر یہ کتاب تصنیف کی ۔ اس واقعہ سے سبق مسلمانوں کو حاصل کرنا چاہیے ، اگر یہ خود احکام اسلام اور شعائر اسلام کے پابند ہو جائیں ، دوسروں پر خود بخود اثر ہو یہ بھی ایک نہایت زبردست تبلیغ ہے اسلام کی ۔ ایک پادری نے لکھا ہے مسلمانوں میں بڑا امتیاز یہ ہے کہ اپنے مالک کے سامنے شرمندہ نہیں سرخرو ہیں بخلاف دوسری قوموں کے غرض دوسروں کو بھی اسلام کی خوبیوں کا اقرار ہے مگر آج کل خود مسلمانوں ہی نے تعلیم اسلام کو بدنام کیا ہے ۔ اسلام مسلمانوں کی حالت کو دیکھ کر بزبان حال یوں کہتا ہے : خندہ اہل جہاں کی مجھے پروا کیا تھی تم بھی ہنستے ہو مرے حال پہ رونا ہے یہی 3 شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنج شنبہ بے اصول کوئی کام نہ کرنا ( ملفوظ 139 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں صرف دوسروں ہی کو اصول پر مجبور نہیں