ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
عجیب حکایت ہے نواب ٹونک وزیر الدولہ حضرت سید صاحب کے مرید تھے ۔ ایک خان صاحب ان کے پیر بھائی تھے وہ اکثر ان سے لوگوں کی سفارش کیا کرتے تھے ۔ ایک روز ایک شخص کی دربار میں سفارش کی ، نواب صاحب نے قبول نہ کی ، پیر بھائی صاحب نے نواب صاحب کے سر دربار ایک دھول رسید کی اس وقت تو نواب صاحب کچھ نہ بولے جس وقت کچہری ختم ہو چکی تنہائی میں پیر بھائی کو لیجا کر عرض کیا کہ اگر سر بازار آپ میرے جوتے لگائیں میرے لیے عین فخر کی بات ہے میرے دل میں آپ کی ایسی ہی وقعت و عظمت ہے لیکن سر دربار ایسا کرنا مناسب نہیں وہ بھی اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے مجھ کو خدمت خلق کے سپرد کی ہے اس کے لیے ضرورت ہے کسی قدر رعب کی اور اس سے رعب نہیں رہتا تو خدمت میں خلل پڑے گا اس لیے دربار میں ایسا نہ کیا کریں ، دیکھو ایسوں کو ضرورت تھی وقار کی باقی وہ خود مقصود بالذات نہیں اور کبر تو خود ہی قبیح ہے ۔ لکھتے وقت مضامین کی آمد ( ملفوظ 119 ) مولوی اسعداللہ صاحب کو تلخیص البدایہ کا ترجمہ کرتے ہوئے ایک مقام پر حل کی ضرورت پیش آئی ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ میری یہ حالت ہے اگر خود لکھتا ہوں تو آمد مضامین کی اور کیفیت ہوتی ہے مشورہ کے وقت وہ بات نہیں ہوتی ۔ مصافحہ میں دوسرے کی راحت کا خیال ( ملفوظ 120 ) آج 3 بجے والے گاڑی سے بعض حضرات رخصت ہونے والوں سے حضرت والا نے مصافحہ فرما کر فرمایا کہ بعض لوگ ادب کی وجہ سے مصافحہ کے لیے تازہ وضو کر کے آتے ہیں میرے ہاتھ میں سن چڑھ گیا ، ان میں سے بعض کے ہاتھ مانند برف کے ٹھنڈے تھے ، معلوم نہیں ظہر کا وضو اس قدر جلد کیوں توڑ دیا گیا بڑا ادب تو یہ ہے کہ اس کا اہتمام کرے کہ دوسروں کو راحت پہنچے ۔ اندر کی رونق ( ملفوظ 121 ) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج بہت لوگ رخصت ہو رہے