ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ذہن میں آتی ہیں , پابندی قواعد کی مثال کے طور پر فرمایا کہ ایک شخص نے خط لکھا کہ وہ کارڈ تھا ، میں نے لکھا کہ یہ جواب کے لیے کافی نہیں ہے اس نے لکھا کہ اگر کسی کے پاس لفافہ کے پیسے نہ ہوں میں نے لکھا کہ تم خرچ ہم سے منگا لو مگر جواب لفافہ ہی میں ہو گا ، وہ اڑھائی آنے ہمارے پاس سے لے لو مگر وہاں سے جب آئے باقاعدہ اور باضابطہ ہی آئے اس شخص نے لکھا کہ دام بھیج دو میں نے ایک روپیہ بھیج دیا اور لکھ دیا کہ جب یہ خرچ ہو جائے اور منگا لو مگر ایک دفعہ میں ایک روپیہ سے زائد نہ بھیجا جائے گا ۔ حاکم کو دس روپیہ دینا آسان مگر درخواست جب آئے گی کورٹ فیس کا ٹکٹ اس پر ضرور ہو گا اس کے بدون منظور نہ ہو گی اور بعض گستاخوں کا یہ کہنا کہ یہ اصول تو انگریزوں کے سے ہیں بالکل غلط ہے ۔ انہوں نے خود ہم سے سیکھا ہے مانگنے والوں کو تو حق ہو گیا اور ہمارے گھر کی چیز ہے ہم کو حق نہیں ہم کو بھی تو ان پر قبضہ رکھنا چاہیے اور مزاحا فرمایا کہ کہیں ان کا قبضہ مخالفانہ نہ ہو جائے ۔ اسی سلسلہ میں ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک طالب علم یہاں پر آ کر دو چار روز ٹھرے تھے یہاں سے مراد آباد پہنچ کر لکھا کہ تمہارے یہاں جو کچھ اصول اور قواعد و ضوابط ہیں سب بدعت ہیں خیرالقرون میں یہ کچھ نہ تھا طالب علم صاحب نے مراد آباد کے مدرسہ میں تعلیم پائی ہے میں نے کہا کہ اگر جواب کے لیے کارڈ یا لفافہ آتا تو میں جواب دیتا کہ آپ نے خود طریقہ بدعت سے کتابیں ختم کی ہیں کیونکہ مدرسہ میں اسباق کے گھنٹے مقرر تھے اور خیرالقرون میں نے تھے پھر بطور ظرافت کے ایک حکایت نقل کی کہ ایک غیر مقلد سے ایک شخص نے کہا تھا کہ خیرالقرون میں تو آپ بھی نہ تھے اس لیے آپ مجسم بدعت ہیں ۔ تقلید کی برکت سے تحقیق نصیب ہوتی ہے ( ملفوظ 325 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں مقلدین بن کر تقلید کی برکت سے تو محقق ہو سکتا ہے اور بدون اس کے محقق نہیں ہو سکتا اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ بچہ اگر الف ب ت شروع کرے اور وہ کہے کہ اس کی کیا دلیل ہے کہ یہ الف ہے یعنی ابتداء ہی سے محقق بننا چاہے تو بس وہ پڑھ چکا اور تم اس کو پڑھا چکے اس بچہ سے یہی کہا جائے گا کہ دلیل