ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
قال را بگذار و مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو حضرت گنگوہی رحمہ اللہ کا انتظام ( ملفوظ 386 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو بھی لوگ بدنام کرتے تھے کہ خشکی ہے حالانکہ یہ بالکل غلط ہے حضرت کے یہاں انتظام تھا اس کو نخوت سے تعبیر کیا ۔ ہمیں سیدھا سادہ طرز پسند ہے ( ملفوظ 387 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر لوگ آ کر سیدھی اور سچی بات کہہ دیا کریں تو کوئی بھی جھگڑا نہ ہو ، گنوار بھی تو شہریوں والی باتیں آ کر بگھارتے ہیں اس میں کھنڈت پڑتی ہے ہم تو دیہاتی آدمی ہیں ہم کو تو وہی سیدھا سادھ طرز پسند ہے ، بات وہ ہونی چاہیے جس میں دوسرے کو اذیت نہ ہو تکلیف نہ ہو الٹی پلٹی بات سے دوسرے کو تکلیف ہوتی ہے خدا ناس کرے اس رسم و رواج کا جس نے معاشرت ہی بدل دی ۔ ان بیہودہ باتوں میں نہ راحت ہے نہ اطمینان نہ سکون سوائے اذیت اور کلفت کے کچھ بھی نہیں ۔ 21 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہار شنبہ آزادی اور بے پردگی سے مسلمانوں کی عظمت کو نقصان پہنچا ہے ( ملفوظ 388 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پردہ کے متعلق آج کل بہت ہی گڑبڑ ہو رہی ہے بڑے بڑے مدعیان عقل کی عقلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اس بے باکی اور جرات کی کوئی انتہا ہے ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں حج فرض ہے ۔ عورت سفر کر کے جا سکتی ہے مگر یہ بھی فرض ہے کہ محرم ساتھ ہو اتنی بڑی فضیلت کی چیز اور اتنا بڑا شعار مگر وہ بھی مشروط ہے ۔ مگر آج آزادی کا اس قدر زہریلا اثر پھیلا ہوا ہے کہ قطعا احکام کی پرواہ نہیں کی جاتی اور یہ سب بے فکری کے کرشمے ہیں ۔ اگر نتائج کی فکر ہو ایسا کرنے کی کبھی ہمت نہیں ہو سکتی ۔ فکر عجیب چیز ہے اس سے سب راہیں کھلتی چلی جاتی ہیں ۔ اس وقت تحریکات کی بدولت بہت آزادی بڑھ گئی ۔ ان تحریکات میں مسلمانوں کو شریعت کا بھی پاس و احترام نہیں