ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اے شدہ تو صبح کاذب رار ہیں صبح صادق راز کاذب ہم ہیں نابالغی کے زمانہ میں کسی کا نکاح ہو گیا ، کچھ عارضی جوش اٹھا مگر عورت کے پاس جا کر دیکھا کہ اب کچھ نہیں تو حقیقت میں وہ بلوغ نہ تھا دھوکہ ہوا بلوغ کا ، حاصل یہ ہے کہ بلوغ کا جو درجہ مطلوب ہے وہ نہیں ہوا اس لیے اپنے خیال پر اعتماد نہ کرے ، شیخ کی شہادت کا انتظار کرے اور شیخ کو حقیقی تعلق مع اللہ کا جو کہ محض غیب ہے علم نہیں ہوتا مگر نقص کا تو علم ضروری ہے پس شیخ عالم الغیب نہیں ہوتا مگر عالم العیب ہوتا ہے ۔ اسی طرح شیخ کا صاحب کشف ہونا صاحب الہام ہونا ضروری نہیں حتی کہ شیخ کا من الحیث الشیخ صاحب تقوی ہونا بھی ضروری نہیں ، غیر متقی صحیح راہ بتلا سکتا ہے البتہ شیخ اگر متقی ہو گا اس کی تعلیم میں برکت ہو گی ۔ اگر متقی نہ ہو گا برکت نہ ہو گی ، البتہ حق کا جاننا شیخ کے لیے ضروری ہے مگر ولی و مقبول ہونا شیخ کے لیے شرط نہیں ، یعنی افادہ کی ۔ یہاں پیر پرستی نہیں خدا پرستی ہے ( ملفوظ 428 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میرے یہاں رسمی پیروں کی طرح پیر پرستی نہیں ، میں مخلوق پرستی کراتا نہیں یہاں تو خدا پرستی کا سبق ملتا ہے میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ اپنے کام میں لگے رہیں اور ایک یہ کہ عمل میں میری تعلیم کے خلاف نہ کریں گو میری خدمت بھی نہ کریں ۔ اس خدمت کے متعلق تو یہ مذہب ہونا چاہیے ۔ بہشت آنجا کہ آزارے نباشد کسے رابا کسے کارے نباشد اپنے کام میں لگاؤ دوسروں کے تعلقات سے تم کو کیا سروکار حضرت کی سختی کی حقیقت ( ملفوظ 429 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اگر میرا خطاب میری اصلاح میری تدبیر میرا انتظام طالبین کے نزدیک ناکافی ہے تو کہیں اور جائیں ، میں بلانے کب جاتا ہوں مگر یہ یاد رہے کہ میرے اندر سختی سیاست سب کچھ سہی لیکن طالب طریق کو یا طالب علم کو بحمد اللہ کبھی نظر تحقیر سے نہیں دیکھتا بلکہ اس کو اپنے سے افضل سمجھتا ہوں ۔ میں ایک طالب علم کو کان پور میں نصیحت کر رہا تھا ایک شہر کے شخص میرے پاس بیٹھے تھے ، انہوں نے بھی میری تائید میں طالب