ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
جواب دو ، وہ خاموش رہے ، فرمایا کہ ارے ظالمو ! اتنی اصلاح کے بعد بھی تم کو کوئی نفع نہ ہوا اب کہاں تک تمہارے افعال اقوال کی تاویلیں کیا کروں ۔ اب بتلائیے کہ میں ایک بات دریافت کر رہا ہوں ، جواب ندارد اب طبیعت میں تغیر نہ ہو تو کیا ہو کیا جواب لینے کے لیے ان کے سامنے ہاتھ جوڑوں ، خوشامد کروں ، نالائق اپنی غلطی کو تو دیکھتے نہیں ، میرے تشدد کو دیکھتے ہیں ۔ بس باب اصلاح مسدود بلکہ مفقود ہو گیا ۔ ایک صاحب کا آج منی آرڈر آیا تھا ، کوپن میں کچھ نہیں لکھا اور یہ وہ ہیں جو یہاں پر رہ بھی چکے ہیں اور برابر آتے جاتے رہتے ہیں ، مزاج سے واقف ہیں ، پرانا تعلق ہے اور پھر یہ غلطی بے حس بے فکر اور کیا کہوں تیلی کے بیل بنے ہوئے ہیں سارے دن چلتا ہے مگر وہیں رہتا ہے جب تک انسان کو خود فکر نہ ہو ، خیال نہ ہو ، اصلاح ہو نہیں سکتی اور یہ تو ان غرباء کی حالت ہے امراء کا تو کچھ کہنا ہی نہیں وہ تو سمجھتے ہیں جہاں ملانوں کو رشوت دی اور سب خفگی ختم مجھ کو امراء پر جو جلد تغیر ہوتا ہے اس کا اصلی راز یہی ہے کہ ان کے دلوں میں ملانوں کی تحقیر ہے ، میں کہا کرتا ہوں کہ ہم تو جب جانیں کہ کلکٹر کے ساتھ ایسا معاملہ کیا جائے ، آخر وہاں ایسا نہیں کرتے کون چیز مانع ہے اس کا سبب صرف ان کی وقعت و عظمت اور ملانوں کی بے وقعتی ہے ۔ بلا ضرورت کلام کی ظلمت ( ملفوظ 142 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بلا ضرورت کلام کرنے سے قلب پر ظلمت ہوتی ہے اور ضرورت سے اگر کلام ہو گو کتنا ہی زیادہ ہو اس سے ظلمت نہیں ہوتی ، مثلا ایک کنجڑہ تمام دن یہ کہتا پھرے کہ لے لو خربوزے اس سے رائی برابر بھی ظلمت نہ ہو گی اور بلا ضرورت اگر یہ بھی پوچھ لے کہ کب جاؤ گے تو اس سے بھی ظلمت ہوتی ہے ۔ خلوت کا خیال اور حضرت گنگوہی کی رائے ( ملفوظ 143 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مرتبہ مجھ کو خیال ہوا کہ تنہائی ہو اور اللہ اللہ ہو اور اس کے لیے جنگل تجویز کیا گیا کہ ایک جھونپڑی بنا کر اس میں رہوں گا اس لیے کہ بستی میں رہنے سے ہجوم کے سبب دل گھبراتا تھا مگر ساتھ ہی یہ بھی خیال ہوا کہ بدون