ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
27 رمضان المبارک 1350ھ مجلس بعد نماز جمعہ مصافحہ کے آداب اور نظم کی اہمیت ( ملفوظ 2 ) بعد فراغ نماز جمعہ حضرت والا مسجد کے مصلے سے اٹھ کر بارادہ سہ دری تشریف لے چلے ، لوگوں نے مصافحہ کرنا شروع کیا بوجہ کثرت ہجوم حضرت والا نے فرمایا کہ جو صاحب جہاں پر ہیں اطمینان سے کھڑے رہیں اور جو آگئے ہیں وہ مصافحہ کر کے چلتے رہیں خواہ کتنا ہی وقت صرف ہو میں جب تک سب سے مصافحہ نہ کر لوں گا اس وقت تک سہ دری میں نہ جاؤں گا مگر کسی نے بھی اس پر عمل نہ کیا اور ایک کے اوپر ایک گر رہا تھا اس کشمکش کی وجہ سے حضرت والا کو بھی سخت اذیت پہنچی ۔ حضرت والا مصافحہ سے ہاتھ روک کر سہ دری میں تشریف لے آئے اور فرمایا کہ طبائع میں کوئی نظم نہیں انتظام نہیں ۔ باوجود کہہ دینے کے بھی پرواہ نہیں کی جاتی ، پھر اس پر بدنام کرتے ہیں کہ اخلاق اچھے نہیں ان کی وجہ سے تکلیف اٹھاؤ ، مر جاؤ جب اخلاق اچھے ہوں میں نے یہاں تک کہا کہ میں خود آ رہا ہوں چاہے ایک گھنٹہ صرف ہو جائے مگر سب سے مصافحہ کر لوں گا گڑ بڑ نہ مچاؤ مگر گنوار دل سنتا کون ہے خدا کی پناہ کسی کے دکھ آرام کی پروا ہی نہیں جو اپنا جی چاہے کرتے ہیں ۔ آگے کوئی مرے یا جئے ان کی کیا خبر ایسی کشمکش میں انسان کا کھڑا رہنا مشکل ہے مجھ کو اندیشہ اپنے گر جانے کا ہو گیا تھا اور ادھر آنت اتر آئی جس کے بعد میں ایک منٹ بھی کھڑا نہیں ہو سکتا تھا ۔ یہ جس قدر بدعتیں ہیں سب میں تکلیف ہے یہ نماز کے بعد کا مصافحہ بدعت ہے اور جس قدر سنتیں ہیں سب میں دنیا کی بھی راحجت ہے اور آخرت کی بھی راحت ۔ اب جو لوگ نرمی کا مشورہ مجھ کو دیتے ہیں وہ آ کر اس منظر کو دیکھیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ مجھ کو یہ ہنگامہ خیز صورت اچھی بھی نہیں معلوم ہوتی ، طبعی نفرت ہے اس میں ایک شان ہے ترفع کی سی ریاست کی ۔ نیز اس بات کا ہر شخص کو خیال رکھنا چاہیے کہ دوسرے کو تکلیف نہ ہو اور جناب ایسی کھینچا تانی میں تو بیل بھی گر جائے نہ کہ آدمی سب اپنی اپنی جگہ کھڑے رہتے ہیں خود ہی پہنچ جاتا ، اب بیکار کھڑے ہیں ، کھڑے ہونے کی تو فرصت ہے اور مصافحہ کرنے میں عجلت کر رہے تھے کہ شاید پیچھے سے غنیم کی فوج آ رہی ہے جہاں حکومت ہے ذرا وہاں تو ایسا کریں البتہ پنجاب کے