ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
پاس آئیں اور یہ کہا کہ یہ سب کچھ ہماری بد اعمالیوں اور سیہ کاریوں کا نتیجہ ہے ۔ ہماری نحوست کی بدولت اور سب بھی پریشان ہیں ، اگر ہمارے لیے آپ ایک خاص انتظام کر دیں تو ہم بھی جنگل میں جمع ہو کر اپنے افعال بد سے توبہ کریں وہ انتظام یہ کہ وہاں کوئی مرد نہ جانے پائے تا کہ بدنظری کا موقع نہ ملے ورنہ بجائے رحمت کے کہیں قہر خداوندی نازل نہ ہو ۔ غرض وہاں کے رؤسا نے اس کا معقول انتظام کر دیا وہ بازاری عورتیں سب ایک جگہ جنگل میں جمع ہو کر سجدے میں گر گئیں اور رونا شروع کیا اور عرض کیا کہ اے اللہ ! اے رحیم اے کریم ہماری بد اعمالیوں سے درگزر فرما ہم گنہگار ہیں روسیاہ ہیں ہماری نحوست کی وجہ سے آپ کی بہت سی مخلوق پریشان ہے اور جو کچھ اس حال میں حق تعالی کی جناب میں عرض کر سکیں خوب عرض کیا ، حق تعالی کے دربار میں عاجزی سے بڑھ کر کوئی چیز پسندیدہ نہیں جنہوں نے اس واقعہ کو مجھ سے روایت کیا ، وہ یہ کہتے تھے کہ ان عورتوں نے ابھی سر نہ اٹھایا تھا کہ موسلا دھار پانی پڑنا شروع ہو گیا ، بڑے زور سے بارش ہوئی ، ایسی کہ کوئی حد نہ رہی تمام جنگل و تالاب پر ہو گئے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : مابروں راننگریم و قال را مادرون رابنگریم و حال را یعنی ہم ظاہر کو اور الفاظ کو نہیں دیکھتے اس کو دیکھتے ہیں جس میں خشوع اور خضوع ہو محض چکنے چپڑے اور لمبے چوڑے الفاظ کی وہاں قدر نہیں ۔ دوسرا واقعہ موضع لوہاری میں ہوا بوجہ امساک باراں ( بارش کا رک جانا ) مسلمانوں نے نماز استسقاء کی تیاری کی ۔ وہاں کے ہندو کہنے لگے کہ فضول مسلمان اس امید میں کہ بارش ہو گی ، کوشش کر رہے ہیں امسال تو بارش ہے ہی نہیں ، مسلمانوں نے نماز استسقاء ادا کی اور یہ دعا کہ اے اللہ ! ہم کو ان کفار کے سامنے ذلیل و خوار نہ کیجئے ، آپ کو بڑی قوت اور قدرت ہے ، آپ بڑے غفور و رحیم ہیں ، ابھی مسلمان دعا کو ختم بھی نہ کر پائے تھے کہ باران رحمت کا نزول ہو گیا ۔ اب سنئے وہی ہندو کہتے ہیں کہ یہ مسلے ( مسلمان ) ہیں پر میشور کو بڑی ہی جلدی راجی ( راضی ) کر لیتے ہیں ۔ دیکھئے باوجود ہماری اس حالت کے کہ ہمارا کوئی کام بھی ڈھنگ کا نہیں اور ہم سراسر خطاؤں اور لغزشوں سے بھرے ہوئے ہیں مگر اس پر بھی تھوڑی سی توجہ کر لینے پر ان کی رحمت