ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ارضی ہے ۔ اسی طرح اور بھی بعض چیزوں کو میں نے بیان کیا ۔ سامعین حیرت سے منہ تکتے تھے ، آنکھیں کھل گئیں اور اس تقریر کا بے حد اثر ہوا ، پھر کبھی جانے کا اتفاق نہیں ہوا کیونکہ پھر بلایا نہیں گیا ۔ وجہ یہ ہوئی کہ نئی روشنی کے بعض اخباروں نے یہ لکھا کہ اگر ایک دو مرتبہ یہ شخص کالج میں اور آ گیا تو سرسید کے کعبہ کو ویر بنا دے گا ۔ یہ حقیقت ہے ان کی تحقیقات کی اور فہم کی ۔ ذبیحہ میں بے رحمی نہیں ہے ( ملفوظ 422 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جو خدا کا قائل نہیں اس نالائق سے خطاب نہیں مگر جو قائل ہیں ان کی طرف سے جو مسلمانوں پر الزام اور اعتراض ہے کہ یہ لوگ بے رحم ہیں اور بے رحمی کی وجہ سے ان کے یہاں ذبیحہ ہے میں ان کو جواب دیتا ہوں کہ تمہارے یہاں گو ذبیحہ نہیں مگر جانوروں کو پھر بھی مارتے ہو تم بڑے با رحم ہو ۔ پھر یہ کہ جو جانور ذبح نہیں ہوتے آخر مرتے ہیں تو یہ بتلاؤ کہ ان کو کس نے مارا ۔ ظاہر ہے کہ تمہارے اعتقاد میں بھی خدا نے مارا تو اس کو بھی رحیم نہ کہنا چاہیے پس جس طرح انہوں نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ روح نکال لو جوحقیقت ہے موت کی اسی طرح ہمیں ذبح کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ بس ایک صورت ہلاک کی یہ ہے اور ایک صورت ہلاک کی وہ ہے اگر یہ ترحم کے خلاف ہے تو وہ بھی ہے اگر وہ نہیں تو یہ بھی نہیں ۔ جیسے اگر نوکر سے کہے کہ اسے مارو ، ایک چپت یا خود مار دے ان میں فرق کیا ہوا اور صاحب تمام شبہات کی جڑ ضعف تعلق ہے اور بڑی چیز خدا سے تعلق محبت ہے اس کے بعد تمام قانونوں کی حکمت سمجھ میں آنے لگتی ہے جیسے کوئی کسی پر عاشق ہو جائے تو اس کی ہر اداء اور اس کا ہر حکم محبوب معلوم ہونے لگتا ہے ۔ عظمت اور محبت ایسی ہی چیز ہے خدا کی محبت اور اس کی عظمت پیدا کرو سب اشکال رفع ہو جائیں گے اور اس کے پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی اللہ والے کی جوتیاں سیدھی کرو ۔ مولانا اسی کو فرماتے ہیں : قال را بگذار مرد حال شو پیش مردے کاملے پامال شو تقدیر سے متعلق ایک سوال کا جواب ( ملفوظ 423 ) تقدیر کے متعلق ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اگر لکھا