ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
شخص اس نے منظور کیا اور مدت کے بعد ایک جوہری کو منتخب کیا جس کو ظاہرا کوئی فکر اور غم نہ تھا اور تمام سامان عیش اس کو میسر تھا ارادہ کیا اس کی سی حالت کی دعا کرا لوں ۔ پھر خیال کیا کہ خود اس سے تو پوچھ لوں کبھی ایسا نہ ہو کہ کسی مخفی مصیبت میں مبتلا ہو اور میں بھی اسی میں مبتلا ہو جاؤں ۔ آخر اس سے مل کر پوچھا کہ یہ واقعہ ہے اور میں خضر علیہ السلام سے یہ دعا کرانا چاہتا ہوں اس لیے تمہاری حالت تحقیق کرنا چاہتا ہوں ۔ اس نے ایک آہ بھری اور کہا کیا پوچھتے ہو جائداد بھی ہے ، مال بھی ہے ، جاہ بھی ہے ، عزت بھی ہے مگر ایک ایسی مصیبت میں گرفتار ہوں کہ خدا دشمن کو بھی نہ دے اور قصہ بیان کیا کہ مجھ کو اپنی بیوی سے محبت بدرجہ عشق تھی وہ بیمار ہو گئی میں رونے لگا ، اس نے کہا کہ تم خواہ مخواہ روتے ہو میرے بعد دوسری شادی کر لو گے ، میں نے یقین دلایا کہ ہر گز ایسا نہ ہو گا ، اس نے کہا سب باتیں ہی ہیں ، میں نے اس کو یقین دلانے کیلئے اپنا عضو مخصوص کاٹ کر اس کے سامنے رکھ دیا ، کہ لے اب تو یقین آ گیا پھر وہ اچھی ہو گئی ، اب جو غم مجھ کو ہے بیان نہیں کر سکتا ، اتفاق سے پھر خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوئی اس نے عرض کیا کہ حضرت واقعی دنیوی زندگی بے فکری کی نہیں ہو سکتی ۔ اب دعا کر دیجئے کہ اللہ تعالی آخرت درست کر دے ۔ مسلمان خود خرابیوں کے ذمہ دار ہیں ( ملفوظ 138 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعضے ہمارے بھائی دوسروں پر الزم رکھتے ہیں کہ فلاں قانون تکلیف کا ہے فلاں آئین سے نماز کی فرصت نہیں ملتی لیکن اصل یہ ہے کہ سب خرابیوں کے ذمہ دار خود مسلمان ہی ہیں یہ خود ہی احکام سے اعراض کیے ہوئے ہیں پھر جب خود ہی ان کے قلوب میں احکام شرعیہ کی وقعت و عظمت نہیں اور خود ہی ان کی پابندی و احترام نہیں کرتے تو دوسری قومیں کیا احترام کریں گی اور ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے مثلا نماز کی پابندی مسلمانوں میں نہیں ، داڑھی منڈانا ان کا شعار ہو گیا ، دوسری قومیں بعض ایسی چیزوں کی پابند ہیں جو بظاہر نہایت دشوار ہیں مگر چونکہ ایک قوم کی قوم اس کی عامل اور پابند ہے اس میں کوئی بھی مداخلت نہیں کرتا حتی کہ حکومت بھی کسی قسم کی دست اندازی نہیں کرتی ۔ دیکھ لیجئے سکھوں کی قوم کو وہ داڑھی رکھنے کے پابند ہیں ان پر نہ پولیس میں نہ فوج میں کوئی بھی اعتراض نہیں کرتا ، حضرت ہماری شکایت واقع میں اپنا قصور دوسروں کے سر منڈھنا