ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ساتھ باہر نکل آئے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : گرچہ رخنہ نیست عالم راپدید خیرہ یوسف دارمے باید دوید اور مشکل کام ہم کو ہی مشکل معلوم ہوتا ہے باقی ان کے نزدیک تو سب آسان ہے البتہ وہ طلب کو دیکھتے ہیں پھر تو سب کچھ ادھر ہی سے ہو جاتا ہے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : تو مگو مارا بداں شہ بار نیست باکریماں کارہا دشوار نیست اور جو لوگ بیٹھے ہوئے نری آرزو اور تمنائیں پکاتے رہتے ہیں وہ اکثر محروم رہتے ہیں ۔ غرض ان کی طرف سے کچھ بھی کمی نہیں مگر آپ بھی تو کچھ کیجئے ذرا حرکت کر کے دیکھئے پھر دیکھئے برکت ہوتی ہے یا نہیں ، بندہ ذرا بھی حرکت کرتا ہے تو ادھر سے جذب ہوتا ہے رحمت اور فضل متوجہ ہو جاتے ہیں اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو کوئی بڑے سے بڑا بھی واصل نہ ہو سکتا کیونکہ بدون اس طرف سے جذب ہوئے یہ مسافت طے ہونا محال ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں : نہ گرد و قطع ہر گز جاوہ عشق از دویدن ہا کہ می بالدبہ ایں خود ایں راہ چوں تاک از بریدن ہا پھر اگر اب بھی کوئی محروم رہے تو بجز اس کے کیا کہیں گے کہ اس شخص نے اپنے ہاتھوں اپنی استعداد خراب کر لی جس کی وجہ سے یہ محروم ہے اور خسران اس کی گلو گیر ہے ۔ خوب فرماتے ہیں : اس کے الطاف تو ہیں عام شہیدی سب پر ( یعنی اختیار منہ ) تجھ سے کیا ضد تھی اگر تو کسی قابل ہوتا ( یعنی اختیار امنک ) بے فکری جرم عظیم ہے ( ملفوظ 101 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میری جو لوگوں سے لڑائی ہوتی ہے کہ کوئی دن خالی نہیں جاتا کہ مہذب فوجداری نہ ہو تو اس کی اصلی وجہ صرف یہی ہے کہ میری نظر تو کوتاہی کی اصل منشاء پر پہنچ جاتی ہے اور منشاء سخت ہوتا ہے پس مجھ پر زیادہ تر اثر ان مناشی کا ہوتا ہے ناشی کا نہیں ہوتا جس پر دوسروں کی نظر پڑتی ہے اور وہ خفیف چیز ہوتی ہے مثلا ناشی کیا ہے کہ ناتمام یا بے تحقیق بات کہہ دی جس سے دوسرے کو غلط فہمی اور اذیت ہوئی تو یہ اپنی ذات میں معمولی بات ہے لیکن اس کا منشاء ہے بے فکری اور وہ جرم عظیم ہے اس لیے لوگ تو سمجھتے ہیں