ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
شوق ہے ، آدمی کو آزاد ہو کے رہنا چاہیے ۔ عرض کیا کہ اگر کوئی مشورہ لے یا کوئی بات پوچھے تو کیا بتلا دے ، فرمایا کہ آج کل تو یہ بھی مناسب نہیں ۔ یہ باتیں تجربے سے تعلق رکھتی ہیں ، اسی میں راحت ہے کہ دوسروں کے قصہ جھگڑوں میں نہ پڑے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں : ہیچ کنجے بے دود بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست ( دنیا کا کوئی کونہ درندوں اور کشمکشوں سے خالی نہیں ہے ، بجز خلوت حق کے کہیں حقیقی راحت نہیں ) نری تحقیقات بیکار ہیں ( ملفوظ 124 ) فرمایا کہ بعض لوگوں کو تحقیقات کا بہت شوق ہوتا ہے ، وقت بیکار کھوتے ہیں کام میں لگنا چاہیے ، محض تحقیقات سے کیا ہوتا ہے ، زیادہ سے زیادہ تحقیقات سے فن کی تدوین ہو جائے گی مگر نتیجہ کچھ نہ ہو گا ۔ اگر آدمی کام کرے تو تحقیق بھی خود ہو جاتی ہے بلکہ ایک خاص بات یہ مشاہد ہے کہ جو شخص کام نہ کرے وہ سوال بھی نہیں کر سکتا ۔ سوال بھی کام کرنے والا ہی کر سکتا ہے تو وہ تحقیقات ہی کرے گا ۔ دوسری بات یہ ہے کہ کام کرنے والے کے سوال پر جو جواب ہو گا پھر اس کو اس پر شکوک وارد ہوں گے پھر ان شکوک کے جواب کی ضرورت ہو گی ۔ بس وہ اسی کام کا ہو رہے گا اور کام کرنے والے کو جواب ملے گا اس میں شبہ اس واسطے نہیں ہو سکتا کہ اس کو حالت مشاہد ہو گی وہ تکذیب کر نہیں سکتا بخلاف کام نہ کرنے والے کے صرف قال ہی قال ہے حال نہیں اس لیے اس کو شکوک پیش آئیں گے غرض بغیر کام کیے ہوئے تحقیق سے اور خلجان بڑھتا ہے ۔ حاکم کی عقلمندی اور لطیف تدابیر ( ملفوظ 125 ) فرمایا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے حکم فرمایا تھا کہ بازار میں تجارت کے لیے وہ بیٹھے جو فقیہ ہو ، مطلب یہ تھا کہ جتنے آ کر اس سے خریدیں گے چونکہ ان سب کو خرید و فروخت کے معاملات ایسے لوگوں سے پڑیں گے تو وہ سب کے سب بھی فقیہ ہو جائیں گے ۔ اس تدبیر سے سارے ملک کو درسگاہ اور خانقاہ بنا دیا تھا ۔ بڑی لطیف تدبیر تھی حکومت سے سب کام سہولت سے بن سکتے ہیں اس کی تائید میں حکایت بیان فرمائی