ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اور قوت و ہمت کے ساتھ راہ طے کرتا ہوا چلا جائے بڑا اجر ہے اور میں تو کہتا ہوں کہ مسلمان کی کوئی حالت غیر اختیاریہ ایسی نہیں کہ وہ محمود نہ ہو اور اس پر اس کو اجر اور ثواب نہ ہو ۔ اسی کو فرماتے ہیں : در طریقت ہر چہ پیش سالک آید خیرا دست بر صراط مستقیم ایدل کسے گمراہ نیست کام میں لگے رہنے کی ضرورت ہے لگے رہو جو کچھ بن پڑے کئے جاؤ ۔ ایک صاحب کا مقولہ مجھ کو تو بہت ہی پسند آیا کہ وہ تو ایسا دربار ہے کہ کئے جاؤ اور لئے جاؤ واقعی کمی کیا ہے ، کوئی لینے والا چاہیے مگر محض قیل و قال سے کام نہیں چلتا ہے ۔ پھر دیکھو کیا کچھ عطا ہوتا ہے کام کرنے اور نہ کرنے پر ۔ ایک مثال یاد آئی ایک شخص کہتا ہے کہ میں بھوکا ہوں مگر جو روٹی مجھ کو دی جائے اس کا قطر چار انگشت کا ہو ۔ اس سے معلوم ہو گا کہ اس کو بھوک نہیں ورنہ قیل و قال نہ کرتا ، ارے بھائی روٹی ہونا چاہیے وہ ایک بالشت کی ہو یا چار انگشت کی ہو اسی طرح جنت میں تو پہنچ جاؤ چاہے وہ درجہ داہنے یا بائیں نیچے ہو یا اوپر ۔ آج کل کی ترقی ، اعلی درجہ کی پستی ہے ( ملفوظ 372 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہوں آج کل ترقی کرنے کا مرض ایسا عام ہوا ہے کہ شاید ہی کوئی بچا ہو حالانکہ جس کو یہ لوگ ترقی سمجھتے ہیں وہ اعلی درجہ کی پستی اور تنزلی ہے ۔ میں نے لکھنؤ میں ایک واعظ میں جس کا نام الحدود القیود ہے اور بڑے بڑے بیرسٹر اور نو تعلیم یافتہ لوگ اس وعظ میں شریک تھے یہ کہا تھا کہ کیوں صاحب اگر ترقی مطلقا مطلوب ہے تو پھر جسم پر جو ورم آ جاتا ہے اس کا علاج کیوں کرتے ہو ، بس جیسے طب میں ترقی کی ایک حد ہے وہی ہمارے یہاں شریعت میں بھی اس کی ایک حد ہے حد سے گزر کر کسی چیز کا ہونا وہ مرض کہلاتا ہے صحت نہیں ۔ اس پر سب کی آنکھیں کھلی رہ گئیں ۔ بعد وعظ کے اکثر نے کہا کہ آج حقیقت معلوم ہوئی بڑی زبردست غلطی میں ابتلاء تھا ۔ 18 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یک شنبہ ایک صاحب کی اپنی غلطی کی تاویل ( ملفوظ 373 ) ایک صاحب کی غلطی پر جنہوں نے اپنی غلطی کا کوئی منشاء بغرض برات