ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تعویذ ملے گا ۔ وہ شخص چلا گیا ، فرمایا کہ اب کبھی انشاء اللہ ادھوری بات نہ کہے گا ۔ یہ طریق ہے اصلاح کا تا کہ ہمیشہ یاد رہے اب اس ہی واقعہ میں بتلائیے کہ میری کونسی مصلحت ہے اس کی ہی مصلحت ہے میں نے ایسا کیا اس پر مجھ کو بندم کیا جاتا ہے کہ بدخلق ہے آنے والوں کے اخلاق کو کوئی نہیں دیکھتا کہ وہ کیا برتاؤ کرتے ہیں ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ اس کو ادب سمجھتے ہیں کہ خاموش آ کر بیٹھ جائے کچھ بولے نہیں میرے نزدیک ادب تعظیم کا نام نہیں بلکہ ادب کا ایسا مفہوم ہے کہ جو چھوٹوں بڑوں میں سب میں مشترک ہے وہ یہ کہ ادب کے معنی ہیں حفظ حدود اور اس کے لیے لازم ہے کہ کسی کو ایذاء نہ پہنچنی چاہے بڑا ہو یا چھوٹا ، کافر ہو یا مسلمان ہو سو یہ سب کے لیے مساوی ہے ۔ حاجی صاحب کے یہاں حضرت گنگوہی کا کھانے پر امتحان ( ملفوظ 378 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل تو محبت و عقیدت کا دعوی ہے ، محبت اور عقیدت تو اس کو کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنے ساتھ حضرت مولانا گنگوہی صاحب کو کھانا کھلا رہے تھے ، مولانا شیخ محمد صاحب تشریف لے آئے ، دیکھ کر فرمایا کہ آہا آج تو مرید کے حال پر بڑی نوازش ہو رہی ہے کھانا ساتھ کھایا جا رہا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ واقعی ہے تو نوازش ورنہ مجھ کو تو یہ حق تھا کہ ایک روٹی اور اس پر دال ان کے ہاتھ پر رکھ کر کہتا کہ وہاں الگ بیٹھ کر کھاؤ ۔ حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ حضرت یہ فرما کر کن انکھیوں سے میرے چہرہ کو دیکھ رہے تھے ، کسی نے حضرت مولانا گنگوہی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ کی کیا حالت تھی ؟ فرمایا کہ خدا کی قسم اس وقت قلب پر اس کا استحضار تھا کہ میں تو اس سے بھی زیادہ ذلیل و حقیر ہوں جو حضرت میری نسبت فرما رہے ہیں ۔ اھ میں تو کہا کرتا ہوں کہ مربہ بننا آسان نہیں جب تک تکلوں سے چاقو سے اس کو کوچا نہ جائے ، مٹھائی اندر تک اثر کر نہیں سکتی ۔ نیز جوش بھی دیا جائے چونے کے پانی میں اور وہ چوں نہ کرے ۔ کسی نے خوب کہا ہے : صوفی نشود صافی تادر نکشد جامے بسیار سفر باید تا پختہ شود خامے