ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
جاننے والے صاحب سے پڑھوانا چاہا ۔ انہوں نے دیکھ کر کہا کہ پتہ غلط لکھا ہوا ہے لفظوں میں تقدم تاخر ہو گیا ہے یہ پتہ حاجی داؤد صاحب کا تھا ان کا پتہ تار کا ایمانی ہے ۔ حضرت والا نے مزاحا فرمایا کہ تار والوں نے بے ایمانی سے غلط لکھ دیا ہے ۔ جھوٹ بولنے والے طالب علم کی معافی کا واقعہ ( ملفوظ 44 ) جس طالب علم کو جھوٹ بولنے کی وجہ سے حضرت والا نے نکل جانے کا حکم دیا تھا جس کا قریب واقعہ گذرا ہے اس کی معافی کی درخواست پر من جملہ اور شرائط کے یہ شرط بھی فرمائی کہ پہننے کے لیے کپڑے ویسے ہوں گے جیسے میں تجویز کروں گا یعنی بدنما آج اس طالب علم کی معافی کا ذکر فرماتے ہوئے فرمایا کہ یہ سزا بہت سخت ہے جو اس کے لیے تجویز کی گئی اس کو اچھا کپڑا پہننے کا بہت شوق ہے اب ایک خاص قسم کی وردی اس کے لیے تجویز کروں گا جو نہایت بھدی اور بدنما ہو گی اور اس میں ایک مرض یہ ہے کہ بے پرواہ ہے جو جی چاہے کر لیا یہ سب چیزیں قابل اصلاح ہیں ۔ ایک مولوی صاحب کے کسی سوال کے جواب میں فرمایا کہ حضرت میں تو ایسا ضعیف القلب ہوں کہ ستانے پر بھی بہت جلد متاثر ہو جاتا ہوں اور یہ تکلیف تو محض خیالی ہے لیکن میرے مواخذہ پر دوسروں کو یقینی تکلیف ہوتی ہے اس سے بھی متاثر ہوتا ہوں مگر پھر بھی سزا تجویز کرنے میں طبیعت پر عقل کو غالب رکھتا ہوں ، اگر ایسا نہ کروں تو اصلاح کس طرح ہو پھر خود اس طالب علم سے فرمایا کہ مجھے تو اس کا بھی قلق اور رنج ہے کہ کم بخت تیری اتنے دنوں تک اصلاح اورتربیت کی گئی مگر کچھ بھی اثر نہ ہوا ، سالہا سال سے یہاں کے رہنے والے دیکھ رہے ہیں کہ جھوٹ بولنے پر میں کتنی سختی کرتا ہوں مگر پھر بھی نالائق باز نہیں آتے ۔ مسائل کا بتلانا ( ملفوظ 45 ) ایک مولوی صاحب کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ کلام عامدا ہو ناسیا ہو مخطیا ہو کسی صورت پر ہو مفسد صلوۃ ہے ۔ دوسرے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بڑا ڈرتا ہوں مسئلہ بتانے سے کانپتا ہوں اس قدر کوئی کام مشکل نہیں معلوم ہوتا جس قدر مسائل کا بتلانا مشکل معلوم ہوتا ہے اور آج لوگوں کو اس ہی میں زیادہ جرات ہے ۔