ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
پر اصرار رہا اور رجوع ایک دعوے سے بھی نہیں ۔ بات یہ ہے کہ جب ایسا ابتلاء ہوتا ہے تو وہ وقت بڑا ہی خطرناک ہوتا ہے بدون رہبر کامل کے اس راہ سے گزرنا غیر ممکنات سے ہوتا ہے ۔ عقل سے کام نہ لینا گمراہی ہے ( ملفوظ 330 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ جانوروں میں عقل بالکل نہیں ہوتی محققین کے نزدیک صحیح نہیں ۔ البتہ وہ عقل نہیں ہوتی جس سے احکام کا مکلف بنتا ہے وہ خاص ہے انسان کے ساتھ جو شخص اپنی اس عقل سے کام نہ لے وہ جانور کے مشابہ ہے مگر جانور بے عقل کہلائے گا اور یہ شخص کم عقل ۔ سو یہی کم عقلی بہت ہی بری چیز ہے اس سے یہاں پر بھی گمراہی ہوتی ہے وہاں پر سزا اور کبھی یہاں بھی سزا ہو جاتی ہے ۔ ایک شیعی کو ایک انگریز نے اپنے اجلاس سے تبرا پر سزا دی تھی اس نے کہا تبرا ہمارے یہاں مذہبی عبادت ہے اور عبادت میں ہر شخص آذاد ہے اس انگریز نے کہا کہ ہم بھی اس کو تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مذہبی عبادت ہے مگر اس عبادت کا اجر آخرت ملے تو ملے مگر یہاں تو فلاں دفعہ کے تحت سزا بھگتنی پی پڑے گی ۔ خوب ہی فیصلہ دیا بعض حکام بڑے دانشمند ہوتے ہیں بعض حکام کی دانشمندی پر یہ حکایت بیان کی کہ ایک مولوی صاحب نے جن پر تحریکات خلافت کے زمانہ میں بعض نوکریوں کی حرمت کے فتوی پر کراچی میں جیل کی سزا ہوئی تھی یہ کہا کہ فلاں شخص نے بھی تو ( اس سے میں مراد تھا ) یہی فتوی دیا ہے جس کی بناء پر ہم مجرم قرار دیئے گئے ۔ حاکم نے جواب دیا کہ آپ کی نیت اضرار سلطنت کی ہے ۔ یہ جرم ہے ان کی نیت اضرار سلطنت نہیں وہ جرم نہیں یہ فرق سمجھنا فہم کے متعلق ہے پھر فرمایا کہ عنایت فرماؤں کی عنایت مجھ پر ہمیشہ رہی ۔ اس پر مجھ کو ایک شعر یاد آ گیا ہے : قتل ایں خستہ بشمشیر تو تقدیر نبود ورنہ ہیچ از دل بے رحم تو تقصیر نبود کافر اور مسلمان میں کوئی دوستی نہیں ( ملفوظ 331 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی کافر کا کسی مسلمان کی نسبت یہ کہنا کہ فلاں شخص ہمارا دوست ہے ایسا ہے جیسے مولانا فضل الرحمن صاحب کے