ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بندر بھبکی سے زیادہ نہیں جہاں کہیں خانہ جنگی ہوئی ہے میدان میں ان کو کہیں فتح نصیب نہیں ہوئی ۔ یہ دوسری بات ہے کہ کوٹھے پر چڑھ کر اینٹیں برسا دیں یا جہاں کہیں سارے گاؤں میں دو چار گھر مسلمانوں کے ہوئے وہاں پر سارے گاؤں نے مل کر مسلمانوں کو نقصان پہنچا دیا ۔ ایک عالم کی ذہانت ( ملفوظ 382 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولوی فیض الحسن صاحب کی ایک عجیب حکایت ہے ذہانت کی اس سے پہلے کبھی ایسی حکایت کسی عالم کی سننے میں نہیں آئی ۔ جب لاہور تشریف رکھتے تھے اس زمانہ میں ایک خربوزہ والے کی دکان سے چار آنے کے خربوزے خرید کر گھر لائے ان کو تراش کر دیکھا تو سب پھیکے ، واپس لے کر دکان پر پہنچے کے بھائی یہ تو سب پھکیے ہیں ۔ اس دکاندار نے کہا کہ مولانا صاحب اب میرے یہ کس کام کے ہیں آپ نے سب کو تراش ڈالا ، اب ان کو کوئی خرید نہیں سکتا ، کہا کہ اچھا بھائی یہ کہہ کر اس کی دکان کے قریب چادر بچھائی اور اس پر خربوزے رکھ کر بیٹھ گئے ، اب جو خریدار اس کی دکان پر آتا ہے اس سے کہتے ہیں کہ میاں خربوزے تو خریدو ہی گے مگر پہلے نمونہ چکھ لو اب کوئی نہیں خریدتا ، اس دکاندار نے کہا کہ مولانا اپنے چار آنے پیسے لے لو اور مجھ کو معاف کرو ، بس چار آنہ واپس لے کر گھر آ گئے ، غضب کی ذہانت کی حکایت ہے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ اگر درسی کتابیں کوئی سمجھ کر پڑھ لے تو وہ سب کام کر سکتا ہے حتی کہ سلطنت بھی اگر ہاتھ میں آ جائے تو اس کو بھی اوروں سے اچھی طرح پر انجام دے سکتا ہے اور ایک چیز درسی کتابوں سے بھی بڑھ کر ہے یعنی صحبت دیکھئے صحابہ کرام نے کون سا تمدن سیکھا تھا محض حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت کی برکت تھی قیصر اور کسری ان کا لوہا مان گئے ۔ ایک ادنی سا کمال ان حضرات کا یہ ہے کہ اس وقت نقشے نہ تھے قبلہ نما نہ تھا ریاضی کے آلات نہ تھے وہ خود ریاضی کے قواعد نہ جانتے تھے اس پر دور دراز ممالک مفتوحہ میں جو مساجد بنائی گئی ہیں سب کا سمت قبلہ نہایت صحیح اسی طرح آج کل کے تمدن والے حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے تمدن کا لوہا مانے ہوئے ہیں ۔ اپنی اصلاح مقدم ہے ( ملفوظ 383 ) ایک صاحب کی غلطی پر تنبیہ فرماتے ہوئے حاضرین سے فرمایا کہ