ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تم کہتے تھے کہ اللہ دے گا مگر ظاہری اسباب میں لوہے کا کام بھی تو کرتے تھے ، کیا کوئی بیٹا وغیرہ ایسا نہیں کہ تم کو مہینہ میں دو چار روپے دے دیا کرے ، عرض کیا کہ ابھی تو کوئی صورت نہیں ہاں اس کا انتظام ہو سکتا ہے ، فرمایا کہ جب تک وہ انتظام نہ ہو ، اس وقت تک کے لیے کیا انتظام ہے اور کس قدر قیام ہو گا ، عرض کیا کہ دس روز ٹھروں گا ، دریافت فرمایا کہ دس روز کا خرچہ پاس ہے عرض کیا ہے فرمایا چلو قصہ ختم ہوا اور دس روز کے لیے قیام کی اجازت دے دی بزرگوں کی تعظیم و تکریم ( ملفوظ 214 ) ملقب بہ الاعظام للکرام ۔ ایک شخص آئے اور کھڑے رہے نہ کچھ بولے اور نہ بیٹھے ، حضرت والا نہ اس کی وجہ دریافت فرمائی کہ نہ تو تم کچھ بولے اور نہ بیٹھے اس میں کیا مصلحت تھی اور کیوں کھڑے رہے جس سے مجھ کو گرانی ہوئی ، عرض کیا کہ مصافحہ کی غرض سے کھڑا تھا ، فرمایا مجھ کو بغیر تمہارے کہے ہوئے کیسے معلوم ہوتا کہ تم کس غرض سے کھڑے ہو ، عرض کیا اس ہی وجہ سے کھڑا تھا ، فرمایا جو میں نے کہا اس کو سمجھے نہیں سیدھی بات کو الجھاتے کیوں ہو ، میری بات کو سمجھ کر جواب دینا سوال یہ ہے کہ بغیر تمہارے زبان سے کہے ہوئے مجھ کو کیسے معلوم ہوتا کہ تم کس غرض سے کھڑے ہو ، عرض کیا غلطی ہوئی ، فرمایا کہ یہ تو میری بات کا جواب نہ ہوا اور دوسرے تمہاری اس غلطی سے میں تو پریشان ہوا ، عرض کیا کہ میں خود ہی پریشان ہو گیا ۔ حضرت والا نے ان کے اس جواب پر کچھ تبسم فرماتے ہوئے فرمایا کہ پھر میں نے تم کو پریشان کیا یا تم نے مجھ کو پریشان کیا ، حرکت تو اپنی اور الزام مجھ پر فرمایا کہ خدا بھلا کرے ان رسمی پیروں کا انہوں نے ایسی تعظیم و تکریم کا مرض چلایا ہے کہ جس سے لوگوں کی عادتیں ہی خراب ہو گئیں ، فرمایا یہاں تو ادب ہے عربی اور دوسرے پیروں کے یہاں ادب ہے ایشائی عربی ادب سے جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کا ادب مراد ہے جو صحابہ کو تعلیم فرمایا گیا تھا اس میں رسمی تعظیم و تکریم تو ہے نہیں مگر دوسروں کی راحت کا پوارا سامان ہے یہ ہے ادب عربی اول مرتبہ جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے قباء میں نزول فرمایا ہے ، لوگ خبر پا کر حضرت کی زیارت کے لیے اطراف سے آنے شروع ہو گئے اور چونکہ کبھی زیارت نہیں ہوئی