ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اصول کی پابندی ، بے انتظامی سے الجھن ( ملفوظ 86 ) فرمایا کہ لوگوں کی تو عادت نہیں صفائی اور انتظام کی الجھی ہوئی طبیعتیں ہیں میرا تو گھر میں بھی یہی معمول ہے جو چیز جہاں سے اپنے ہاتھ سے لیتا ہوں وہیں رکھتا ہوں ، مثلا قلمدان ، دیا سلائی گھر میں جہاں سے اٹھاتا ہوں وہیں خود رکھتا ہوں دوسرے پر اس کام کو نہیں چھوڑتا ۔ جی یہ چاہتا ہے کہ اصول صحیحہ کا میں بھی تابع ہوں اور دوسرے کو بھی ان ہی کا تابع بناؤں ، بس اتنی سی بات ہے جو لوگوں پر گراں ہے نہ میں خادم بننا چاہتا ہوں نہ مخدوم نہ تابع نہ متبوع میں جس کام کا ہوں اگر کوئی سلیقہ سے مجھ سے وہ خدمت لینا چاہے جان و دل سے حاضر ہوں اور گڑبڑ کی حالت میں خدمت سے معذور ہوں میں کیا کروں اصول صحیحہ اللہ تعالی نے میری فطرت میں رکھ دیئے ہیں ۔ اگر لوگ ان کے اختیار کرنے سے معذور ہیں تو میں ان کے عکس سے معذور ہوں ۔ غیر ضروری سوالات پر حضرت کا جواب ( ملفوظ 87 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اکثر خطوط میں غیر متعلق اور غیر ضروری سوال آتے ہیں ان میں بعض تو اقارب کے خطوط ہوتے ہیں سو ان سے تو اور معاملہ ہوتا ہے مگر دوست احباب جو ایسی فضولیات پوچھتے ہیں مثلا طاعون وغیرہ کے متعلق یا اور کوئی غیر ضروی سوال کرتے ہیں یا پوچھتے ہیں میں اکثر یہ شعر لکھ دیتا ہوں : ما قصہ سکندر دارا نخواندہ ایم از ما بجز حکایت مہر و وفا مپرس اکثر لوگ خواب لکھ کر بھیج دیتے ہیں میں لکھ دیتا ہوں کہ مجھ کو تعبیر سے مناسبت نہیں اور یہ شعر لکھ دیتا ہوں : نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیث خواب گویم چو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم اگر خواب کے قصہ میں رہوں تو بیداری کا کوئی بھی نہ ہو ، میں یہ چاہتا ہوں کہ ضروریات میں وقت صرف ہو اور کام کی باتوں میں سب مشغول ہیں ، فضولیات کو سب چھوڑ دیں ۔ حضرت کے گھر والوں کا واقعہ ( ملفوظ 88 ) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت گھر میں عورتیں بھی آتی ہوں گی