ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
یقین ہونا بھی مشکل ہوتا اور بہت ممکن تھا کہ میں سن کر رو دیتا وہ یہ کہ ایک دھوبی کا انتقال ہوا ، جب دفن کر چکے تو منکر نکیر نے آ کر سوال کیا : " من ربک ما دینک من ھذا الرجل " وہ جواب میں کہتا ہے کہ مجھ کو کچھ خبر نہیں میں تو حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ کا دھوبی ہوں اور فی الحقیقت یہ جواب اپنے ایمان کا اجمالی بیان تھا کہ میں ان کا ہم عقیدہ ہوں جو ان کا خدا ، وہ میرا خدا جو ان کا دین وہ میرا دین اسی پر اس کی نجات ہو گئی ۔ باقی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کا ایمان بھی اجمال ہی تھا محض تعبیر اجمالی تھی ۔ ترکی ٹوپی ( ملفوظ 134 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل گو ترکی کی ٹوپی عام ہو گئی ہے مگر کم از کم مقتداء لوگ تو اس کو استعمال نہ کریں اور جو کر رہے ہیں وہ ترک کر دیں یہ کوئی اسلامی لباس نہیں اور میں فتوی میں آگے تو نہیں بڑھتا مگر مجھ کو تو ایسے لباس کو دیکھ کر انقباض ہوتا ہے ۔ حضرت کا دوسروں کی بے حد رعایت فرمانا ( ملفوظ 135 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہاں پر رہ کر تو اگر کسی کتاب کا ترجمہ وغیرہ کرنا چاہتا ہوں تو سب کام بسہولت ہو جاتے ہیں اور دوسری جگہ جا کر ایسی گڑبڑ ہوتی ہے کہ کچھ کام نہیں ہوتا ، فرمایا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ یہاں پر ہر شخص بے فکر ہے جس طرح جس کا جی چاہے اوقات منضبط کر سکتا ہے اور دوسری جگہ اپنے متعلقین پر خوب حکومت چلاتے ہیں اس لیے اکثر اوقات پریشان رہتے ہیں یہاں پر بحمد اللہ سب کی راحت کا خیال رکھا جاتا ہے حتی کہ کسی کو میری نسبت یہ شبہ تک بھی تو نہیں ہوتا کہ نہ معلوم کس وقت بلا بھیجے مجھ کو اگر مولوی شیر علی سے کچھ کہنا ہوتا ہے تو خود جا کر کہتا ہوں ان کو نہیں بلاتا ۔ اسی طرح آ کر کبھی حکیم صاحب سے اپنی کسی حالت کے بیان کرنے کی ضرورت پڑتی ہے تو خود ان کے پاس جاتا ہوں اور جانے سے پہلے حکیم صاحب کو اطلاع کر دیتا ہوں کہ بشرط آپ کی فرصت کے میں فلاں وقت آؤں گا ۔ ایک مرتبہ میں نے اسی طرح کہلا کر بھیجا تو حکیم صاحب نے کہا کہ میں خود آؤں گا ، میں نے منع