ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
صاحب کے یہاں مجھ پر ڈانٹ پڑی تھی میں رات کو پہنچا تو بہت خفا ہوئے کہ یہ وقت آنے کا ہے تم کو خدا کا خوف نہ آیا تم کو زمین نہ نگل گئی میں نے دل میں کہا کہ جو چاہو کہہ لو ہم تو سننے ہی کے واسطے آئے ہیں اس وقت تو اس کا استحضار تھا ۔ تو بیک زخمے گریزانی زعشق تو بجز نامے چہ میدانی زعشق اللہ کا شکر ہے کہ مجھ کو برا نہیں معلوم ہوا مولانا کی باتیں عجیب ہوتی تھیں ایک شخص نے مولد کے متعلق سوال کیا فرمایا کہ میاں ہم تو ہر وقت مولد ہی میں رہتے ہیں ۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھتے ہیں اگر آپ کی ولادت نہ ہوتی تو یہ کلمہ کہاں نصیب ہوتا ایک شخص نے سوال کیا کہ حضرت اور معاملات میں تو دو شاہد کافی ہیں زنا میں چار شاہدوں کی شرط کیوں ہے فرمایا کہ وہ فعل بھی تو دو کا ہے اور مگر نکتہ کے درجہ میں ہے ۔ بزرگوں میں حدت ہوتی ہے شدت نہیں ( ملفوظ 596 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان حضرات میں تادیب کے وقت بھی کبر نہیں ہوتا حدت ہوتی ہے شدت نہیں ہوتی درستی ہوتی ہے درشتی نہیں ہوتی ۔ مفقود الخبر میں حرج ( ملفوظ 597 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب سے ایک شخص نے سوال کیا کہ مفقود الخبر میں تو بڑا حرج ہے فرمایا جی ہاں جہاد میں اس سے بھی بڑا حرج ہے گرمی کے روزوں میں بھی بڑا حرج ہے سب کو قرآن سے نکال دو حرج حرج لئے پھرتا ہے ۔ غیر مقلد اور سوء ظن ( ملفوظ 598 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت اعتقاد کا بڑا مدار حسن ظن نہ ہو اس کی اچھی بات بھی بری معلوم ہوتی ہے اور آج کل کے اکثر غیر مقلدوں میں تو سوء ظن کا خاص مرض ہے کسی کے ساتھ بھی حسن ظن نہیں بڑے ہی جری ہوتے ہیں جو جی میں آتا ہے جس کو چاہتے ہیں جو چاہیں کہہ ڈالتے ہیں ایک سنت کی حمایت میں دوسری سنت کا ابطال