ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کہ اگر لیتے رہیں بلکہ مانگتے رہیں تو بہت خوش ہیں کہ حضرت کو بڑی عنایت بڑی توجہ ہے خدا جانے کیا دے دیں گے ۔ واقعی بڑی توجہ ہے کہ لوٹ رہے ہیں یہ بدفہم لوگ ایسوں ہی سے خوش رہتے ہیں کہ پیر یہ کہتا رہے کہ فلاں جگہ کے انگور بھیج دینا اور فلاں جگہ کی چائے اور فلاں جگہ کے امرود اور پانچ روپیہ ششماہی بھیج دیا کرنا یہ تو عنایت اور توجہ کی حقیقت ہے ۔ اب خوش اخلاقی کی حقیقت سمجھ لیجئے وہ یہ ہے کہ خوش اخلاقی کے معنی یہ ہیں کہ ایک تو اس کا ہر کام کر دیا جائے گو حدود سے باہر ہی ہو اور اگر یہ بھی نہ ہو تو جھوٹی امیدیں دلا کر گوڈر سے پیٹ بھر دے اور اگر پھر بھی کامیابی نہ ہو تو معتقد کہتا ہے کہ خوش اخلاق تو بڑے ہیں کوشش تو بہت کی مگر میری قسمت مزاحا تبسم کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر صاف بات کہہ دے تو پھر پیر کی قسمت ہے مرید کی نہیں ۔ پیر کا ٹرا ہونا ضروری ہے ( ملفوظ 322 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ امیر شاہ خان صاحب مرحوم فرماتے تھے کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جس کا پیر ٹرا نہ ہو اس مرید کی اصلاح نہیں ہو سکتی ۔ بڑے کام کی بات ہے اور راوی بھی ثقہ ہیں ۔ 16 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم جمعہ ایک خط میں ایک مضمون ہونا چاہیے ( ملفوظ 323 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک خط میں ایک مضمون ہونا چاہیے چاہے باطن کے متعلق ہو چاہے ظاہر کے متعلق ہو خواہ فقہ کے متعلق ہو ہر حال میں ایک ہی مضمون ہو کیونکہ اس میں بھی دو چیزیں صرف ہوتی ہیں وقت اور دماغ پھر دماغ کے صرف ہونے کی بھی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہ ایک ہی قسم کا کام ہے طبعا اس میں گرانی نہیں ہوتی اور ایک یہ کہ مختلف قسم کا کام ہے اس میں گرانی ہوتی ہے ہاں مختلف قسم کا کام مختلف لوگوں کا ہو تو اس سے بھی گرانی نہیں ہوتی ۔ آنے والوں کی غرض صرف ملاقات ہونی چاہیے ( ملفوظ 324 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یہاں آنے والوں کے واسطے میں مشورہ کیا