ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
پڑھنے لگتا ۔ ایک ہی تاریخ میں شیخ نے ہزاروں کفار کو مسلمان بنا دیا ۔ جب پانی ختم ہو گیا تو شیخ مسند پر پہنچے اور فرمایا کہ بلاؤ اس مرید کو وہ آیا ، فرمایا کہ تم نے شیخ کا تصرف دیکھا ۔ میں نے یہ سب کچھ تیرے ہی دکھلانے کی وجہ سے کیا ہے مگر تجھ کو تو جب ہی کچھ ملے گا جب تو خود چکی پیسے گا اس وقت شیخ کو جوش ہی آ گیا کہ لاؤ آج اس کو دکھا ہی دوں کہ صاحب تصرف کسے کہتے ہیں مگر اس وقت اگر کوئی ایسا بھی کر دکھائے مگر ہو وہ مخالف سنت تو ایسے شخص کے پاس جانے کی اور اس سے بیعت ہونے کی اجازت نہ ہو گی اس لیے کہ ایسی باتیں شعبدہ باز بھی کر سکتے ہیں کیونکہ عوام ان چیزوں میں فرق نہیں کر سکتے اور نہ ان کے پاس معلوم کرنے کا کوئی معیار ہے بس ان کے لیے معیار یہی ہے کہ پیر کے افعال و اقوال شریعت اور سنت کے موافق ہوں ۔ حضرت کا مزاج اور ناراضگی کی وجہ ( ملفوظ 85 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ بعض باتیں جو دوسروں کے یہاں استحسان کا درجہ رکھتی ہیں میرے یہاں ان کی کوئی قدر نہیں بلکہ مجھ کو تو ان سے نفرت ہے مثلا لوگوں کو مانوس کرنا جمع کرنا ، یہ سب چیزیں میرے یہاں محل نفرت ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھ پر ایک مجذوب کی نظر کا اثر ہے ان کی دعا سے میرا تکون ہوا ہے اور باوجود اتنی آزاد مزاجی کے جو تھوڑا بہت ضبط ہے یہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی برکت ہے ۔ بات یہ ہے کہ ضروری خدمتوں کے لیے تو حاضر ہوں مگر لوگوں کی غیر ضروری خواہشوں کو کہاں تک پورا کروں مگر پھر بھی میرے یہاں باوجود قواعد و ضوابط کے جس کو لوگ تنگی سمجھتے ہیں بڑی سہولتیں ہیں ، دوسرے مشائخ کے یہاں جا کر دیکھو ہفتوں ، عرض حاجت کی نوبت نہیں آتی ، اگر آئے بھی تو یہ خیال ہوتا ہے کہ کہیں گرانی نہ ہو اور میں تو روزانہ اس کے لیے تیار رہتا ہوں کہ کسی کا کوئی حرج نہ ہو کسی کی کوئی مصلحت فوت نہ ہو ، البتہ اتنا چاہتا ہوں کہ صاف بات ہو جو معاملہ ہو ایک طرف ہو کوئی الجھن باقی نہ رہے ، میں لوگوں کو ان کی خدمت انجام دے کر فارغ کرنا چاہتا ہوں اور وہ مجھ کو اور میرے قلب کو فضول فرمائشوں میں مشغول کرنا چاہتے ہیں بس یہی سبب ہے لڑائی کا لوگوں سے ۔